[ad_1]
اسلام آباد: حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ بہتر نہ کیے جانے کے سبب پاکستان رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 9.7 ارب ڈالر کے قرض ہی حاصل کرسکا ہے، جو کہ رواں مالی سال کیلیے لگائے گئے تخمینے کے مقابلے میں نصف سے کچھ ہی زیادہ ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ بہتر نہ کیے جانے کے سبب آئی ایم ایف کا قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے باجود رواں مالی سال مغربی ممالک کی مارکیٹ میں کسی سوورین انٹرنیشنل بانڈ کے اجراء اور کوئی بڑا قرض حاصل کیے بغیر ہی اختتام پذیر ہوگا، جس کی وجہ سے 9.7 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض حاصل کرنے اور مقامی مارکیٹ سے اربوں ڈالر خریدنے کے باجود بھی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر ہی ہیں۔
رواں ماہ حکومت نے 1 ارب ڈالر کے یوروبانڈ کی ادائیگی بھی کی ہے، غیر ملکی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے حکومت نے رواں مالی سال کیلیے 18 ارب ڈالر کا غیرملکی قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن کمزور کریڈٹ ریٹنگ اور بلند شرح سود کے باعث حکومت تاحال یورو بانڈ جاری کرنے یا کوئی نیا تجارتی قرض حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اگلے مال سال کے دوران بڑا غیرملکی قرض حاصل کرنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران چینی مارکیٹ میں 250 ملین ڈالر سے 300 ملین ڈالر تک کے پانڈا بانڈ جاری کیے جاسکتے ہیں۔
انھوں نے کریڈٹ ریٹنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے پورا کرچکا ہے لیکن کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں تاحال استحکام کیلیے انتظار میں ہیں۔
مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت کو مارچ میں صرف 204 ملین ڈالر قرض ملا ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال کیلیے لگائے گئے 2.1 ارب ڈالر کے تخمینے کے مقابلے میں گزشتہ نو ماہ کے دوران صرف 657 ملین ڈالر قرض دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور وزارت معاشی امور نے بجٹ کی تیاری کے موقع پر غیر حقیقی اہداف مقرر کیے تھے، جنیوا میں 2022 کے سیلاب متاثرین کیلیے اعلان کردہ فنڈ کا حصول بھی ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
عالمی بینک نے نو ماہ کے دوران 1.43 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، جبکہ تخمینہ 2.3 ارب ڈالر لگایا گیا تھا، آئی ایم ایف نے 3 ارب ڈالر کے پروگرام میں سے تاحال 1.9 ارب ڈالر ہی فراہم کیے ہیں، جبکہ اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف سے مزید 1.1 ارب ڈالر کے حصول کی توقع ہے۔
اسلامی ترقیاتی بینک نے 500 ملین ڈالر کے تخمینے کے مقابلے میں صرف 200 ملین ڈالر ہی فراہم کیے ہیں، حکومت 4.5 ارب ڈالر کے تجارتی قرض اور 600 ملین ڈالر کے چینی قرض کے حصول میں بھی ناکام رہی ہے، چین نے قرض کو چینی پاورپلانٹس کے واجبات کی ادائیگی سے مشروط کر رکھا ہے، جو کہ 490 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، جون میں چین کا 1 ارب ڈالر کا تجارتی قرض میچیور ہورہاہے، جس کو پاکستان رول اوور کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
[ad_2]
Source link