10

چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب کی ریکارڈ سطح پر

[ad_1]

گردشی قرضوں پر قابو پانے، انرجی فریم معاہدے پر عملدرآمد میں ناکامی وجوہات۔ فوٹو: سی پیک

گردشی قرضوں پر قابو پانے، انرجی فریم معاہدے پر عملدرآمد میں ناکامی وجوہات۔ فوٹو: سی پیک

اسلام آباد: چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت چینی منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ چینی توانائی پلانٹس کو واجب الادا رقم بڑھ کر 529 ارب روپے ہو گئی ہے، چینی سپلائیرز کو پاور خریداری کی ادائیگیاں ان کی رسیدوں کے مطابق نہیں، اس کی وجہ گردشی قرضوں پر قابو پانے اور انرجی فریم معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی ہے۔

وزارت منصوبہ کے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں سی پیک کے آئی پی پیز کے دیرینہ مسائل پر غور کیا گیا، جوکہ اہم منصوبوں کی فنانشل کلوزنگ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک انرجی منصوبوں کے حوالے سے آئی پی پیز کو واجب الادا رقوم کی تفصیلات جلد از جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق واجب الادا رقوم کی تفصیلات پہلے سے حکومت کے پاس ہیں، ادائیگیاں کتنی ہوئیں؟ اس کا کوئی ذکر نہیں۔ 2015 کے معاہدہ کے تحت گردشی قرضوں سے چینی سرمایہ کاروں کو بچانے کیلئے پاکستان ریوالونگ فنڈ کھولنے کا پابند ہے۔ پاکستان نے 48 ارب روپے کا ریوالونگ فنڈ قائم کیا جوکہ بمشکل چھ ماہ کی ضروریات کیلئے کافی ہے۔ چینی حکومت ریوالونگ فنڈ کو ناقابل قبول قرار دے کر پاکستان سے معاہدوں کی پاسداری کا مطالبہ کر رہی ہے۔

529 ارب روپے کی بقایاجات کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث1824 میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت رکھنے والے دو چینی پاور پلانٹس کو فنانشل کلوزنگ میں سخت مشکلات درپیش ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون کے چینی ڈولپرز موجودہ مالی مراعات کو سرمایہ کاری لانے کیلئے ناکافی قرار دیتے ہیں ، سپیشل اکنامک زون میں پروسیسنگ اور پیداوار کیلئے منگوائے جانیوالے خام اور نیم تیار مال کو کسٹم ڈیوٹیز اور سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی وہ کئی مرتبہ درخواست کر چکے ہیں، بجلی کی رعایتی نرخوں اور بلاتعطل پاور سپلائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وزارت منصوبہ بندی کے مطابق احسن اقبال نے سپیشل اکنامک زونز کو رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پرزور دیا کہ حکومت کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے علاقائی ملکوں میں سپیشل اکنامک زونزکو ملنے والی مراعات کے تقابلی جائزہ لینے کی ہدایت تاکہ معلوم ہو کہ کیسے پاکستان میں سپیشل اکنامک اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز زیادہ پرکشش بنائے جا سکتے ہیں۔

اجلاس میں چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کی حکمت عملی پر بھی بات ہوئی، اس کیلئے پاکستان کی ترقی میں چین کے کردار سے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت اور اس بات پر زور بھی دیا گیا کہ سکیورٹی اقدامات سے خوف نہیں اعتماد پیدا ہونا چاہیے، سکیورٹی کیلئے جدید استعمال کے استعمال، ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ اور عوام پر غیر ضروری سختیوں سے گریز کی زور دیا گیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں