9

غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا

[ad_1]

بلند شرح سود، روپے کی قدر میں استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام کا تسلسل بنیادی وجہ ،ماہرین۔ فوٹو: فائل

بلند شرح سود، روپے کی قدر میں استحکام اور آئی ایم ایف پروگرام کا تسلسل بنیادی وجہ ،ماہرین۔ فوٹو: فائل

کراچی: ایک لمبے عرصے بعد غیر ملکی سرمایہ کار بتدریج واپس آرہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں قلیل المدتی سرمایہ کاری 84 فیصد اضافے کے ساتھ 30 ماہ کی بلند ترین سطح 501.30 ارب روپے پر پہنچ گئی۔

اسٹیٹ بینک کی ہفتہ وار اپڈیٹ کے مطابق جون 2023 میں مجموعی سرمایہ کاری 12 سال کی کم ترین سطح 272.54 ارب روپے پر پہنچ گئی تھی، پیر کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس سی 100 انڈیکس کامیابی کے ساتھ 74 ہزار پوائنٹس پر پہنچ گیا، یہ دسمبر 2023 میں 61,500 اور جون 61,500 میں 40,000 ہزار کی سطح پر تھا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے سی ای او عارف حبیب لمیٹڈ شاہد علی حبیب نے کہا کہ 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل اور نئے پروگرام کیلیے بات چیت شروع ہونے کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان آنا شروع ہوگئی ہے۔

ایک مطالعے کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سرمایہ کاری پر بلند منافع دیاہے، اور ملک آئی ایم ایف پروگرام پر چل رہا ہے جو کہ گزشتہ 20 سے 25 سالوں کے دوران کبھی نہیں چلا تھا، جس سے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

سی ای او ٹاپ لائن سیکیورٹیز محمد سہیل نے اس حوالے سے بتایا کہ معاشی اور کرنسی کا استحکام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ٹی بلز اور مارکیٹ کی طرف راغب کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 449.24 ارب روپے ہوگئی ہے جو جون 2023 میں 271.45 تھی۔

ڈائریکٹر اکسیر ریسرچ محمد اویس اشرف نے کہا کہ روپے اور ڈالر کی شرح مبادلہ مستحکم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار حکومتی قرضوں کی سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، یہ صورتحال قلیل المدتی رہے گی، وہ اس بات کو بھی دیکھ رہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود ستمبر 2024 تک 22 فیصد کی بلند سطح پر رہے گی، آئی ایم ایف نے اپنی حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں شرح سود کو 22 فیصد پر برقرار رکھنے کی مرکزی بینک کی پالیسی کو سراہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلند شرح سود غیرملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کر رہی ہے، تاہم، شاہد حبیب کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار مستقبل قریب میں شرح سود میں ممکنہ کمی کے پیش نظر اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، اپریل میں مہنگائی کی شرح دو سال کی کم ترین سطح 17 فیصد پر آنے کے بعد امکان ہے کہ اسٹیٹ بینک جون میں شرح سود میں کمی کرے گا، جس سے کاروبار کو چلانے میں مدد ملے گی اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

انھوں نے پیشگوئی کی کہ پی ایس ایکس بینچ مارک KSE 100 انڈیکس دسمبر 2024 میں 85,000 پوائنٹس تک پہنچ جائے گا جبکہ جون 2025 تک یہ 105,000 پوائنٹس کی سطح عبور کرلے گا۔

ٹریبیون اسٹوری



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں