11

فرٹیلائزر پلانٹس سبسڈی کا بوجھ صنعتی و بجلی صارفین پر ڈالنے کا فیصلہ

[ad_1]

ای سی سی اجلاس، وزارت داخلہ کیلیے23لاکھ 63 ہزار آئی بی کیلیے20کروڑ کے فنڈز منظور۔ فوٹو: فائل

ای سی سی اجلاس، وزارت داخلہ کیلیے23لاکھ 63 ہزار آئی بی کیلیے20کروڑ کے فنڈز منظور۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے پنجاب کے دو فرٹیلائزر پلانٹس کو امپورٹڈ گیس پر فراہم کی گئی 24 ارب روپے کی سبسڈی صنعتی اور بجلی کے صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے نتیجے میں اشیائے صرف اور بجلی جنریشن کی لاگت بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دو فرٹیلائزر پلانٹس کو سبسڈائزڈ امپورٹڈ گیس کی فراہمی کے دورانیے میں مزید اضافے کیلیے سمری اضافی ایجنڈے کے طور پر اجلاس میں پیش کی گئی، جس کی وزیرپیٹرولیم کے اختلافی نوٹ کے باجود منظوری دے دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت فاطمہ فرٹیلائزر اور ایگری ٹیک کو سبسڈائزڈ گیس فراہم کر رہی ہے، پہلے یہ بوجھ گھریلوں صارفین پر ڈالا جارہا تھا، لیکن اب یہ بوجھ صنعتی اور بجلی کے صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں ای سی سی نے مذکورہ پلانٹس کو اکتوبر 2023 سے مارچ2024 تک فراہم کردہ سبسڈی کے 25 ارب روپے گھریلو صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اوگرا نے اس کی منظوری نہیں دی، اور اس طرح یہ رقم ابھی تک باقی ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس پیر کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں پانچ نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا گیا، وزارت خزانہ کے مطابق ای سی سی نے وزارت داخلہ کو فوجیوں کے اخراجات، سبسڈیز اور الاؤنس کی ادائیگی کے لیے 23 لاکھ تریسٹھ ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی ہے۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے انٹیلی جنس بیورو ڈویژن کیلیے20 کروڑ روپے کے فنڈز کی فراہمی کی منظوری بھی دیدی ہے، اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کیلیے ایک کروڑ 93 لاکھ 73 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دید گئی ہے۔

ای سی سی نے پاکستان ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ سسٹم منصوبے کی ضروریات پوری کرنے کیلیے اسٹریٹجک پلانز ڈویژن، سپارکو کو چار ارب پانچ کروڑ چھ لاکھ چھیاسی ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ایس این جی پی ایل پر مبنی پلانٹس کو 31مارچ 2024 سے 30 ستمبر 2024 تک 6 ماہ کی مدت کے لیے کام کرنے کی اجازت دینے کی تجویز کی بھی منظوری دیدی ہے تاکہ خریف کے لیے یوریا کھاد کی ہموار فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں