[ad_1]
لاہور: آن لائن بینکنگ فراڈ کی شرح میں حیرت انگیز طور پر اضافہ، لالچ کے چکر میں پڑھے لکھے افراد بھی شکار، لوگ پریشان، مقدمات اندراج کی شرح بہت کم ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے ملک میں ہونے والے آن لائن بینکنگ فراڈ کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے جس کے بعد شکایت کنندگان کی درخواستیں بھی وصول نہیں کی جا رہی ہیں۔
روزنامہ ایکسپریس اور ایکسپریس ٹریبیون کو حاصل دستاویزات کے مطابق گزشتہ 5 سالوں میں آن لائن بینکنگ فراڈ میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ریکارڈ کے مطابق پنجاب سائبر کرائم میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران فنانشل و الیکٹرانک فراڈ کے واقعات سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں جن کی شرح روزانہ کی بنیاد پر12 سے16 واقعات کے طور پر سامنے آئی ہے۔
ریکارڈ کے مطابق 2019سے لے کر 2023 تک آن لائن فراڈ زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں جن میں الیکٹرانک فراڈ سرفہرست ہے مجموعی طور پر ان پانچ سالوں میں 29 ہزار کے قریب واقعات رپورٹ ہوئے ہیں،سابق ڈی جی ایف آئی اے سید تحسین انور علی شاہ کا کہنا ہے کہ ترقی کے اس جدید دور میں نت نئے فراڈ سامنے آ رہے ہیں۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے پنجاب جہانزیب نذیر کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ آن لائن بینکنگ فراڈ کی شرح میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی روک تھام کے لیے حکومت نے ایف آئی اے کو خصوصی ٹاسک دیے ہیں جن پر عمل ہو رہا ہے۔
آئی ٹی ایکسپرٹ شاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم کی شرح میں آن لائن بینکنگ فراڈ ٹاپ پر آ گیا ہے ٹیکنالوجی کے اس غلط استعمال پر عوام میں ٹیکنالوجی کے متعلق آگاہی نہیں ہے۔
ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء مسعود نسیم کا کہنا ہے کہ بینکنگ فراڈ کے حوالے سے ہم نے اپنا ایک سسٹم رکھا ہوا ہے جس کے تحت درخواست وصولی کے بعد اس کی جانچ پڑتا ل کی جاتی ہے تفتیش کی جاتی۔
ایک بینک کے آپریشن مینجر جہانگیر خان کا کہنا تھا کہ بینکنگ محتسب کے پاس جانے سے بھی فراڈ کی رقم واپس مل جاتی ہے جس کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے۔
[ad_2]
Source link