[ad_1]
لاہور: پاکستانی میوزک انڈسٹری کے معروف گلوکار ابرارالحق نے ماضی کے مشہور پنجابی گلوکار جواد احمد کو حاسد قرار دے دیا۔
ابرارالحق اور جواد احمد نے ماضی میں پاکستانی میوزک انڈسٹری کو کئی سُپر ہٹ پنجابی گانے دیے ہیں جو کئی سال گزر جانے کے بعد آج بھی کافی مقبول ہیں، ان دونوں کا شمار مشہور پاکستانی بھنگڑا اور پاپ گلوکاروں میں ہوتا تھا۔
جواد احمد اور ابرارالحق نے اپنے میوزک کیریئر میں لازوال شہرت حاصل کی، دونوں ایک دوسرے کو اپنا حریف سمجھتے تھے، دونوں گلوکاروں نے میوزک کے ساتھ ساتھ خیراتی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اب حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران، شو کے میزبان نے ابرارالحق سے پوچھا کہ جواد احمد آپ کو مذہبی منافق کہتے ہیں تو آپ اس بارے میں کیا کہنا چاہیں گے؟
میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ابرارالحق نے کہا کہ یہ انسانوں کا نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ میں منافق ہوں یا نہیں، ہم انسان کس طرح کسی کے مذہب سے متعلق فیصلہ کرسکتے ہیں۔
ابرارالحق نے کہا کہ میں ہمیشہ اپنے بیانات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہوں اور جواد احمد کو میری یہ بات بالکل پسند نہیں ہے، وہ مجھے گنہگار کہتے ہیں اور اُن کے مطابق ایک گنہگار اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرسکتا۔
گلوکار نے کہا کہ میرا ماننا تو یہ ہے کہ گنہگار انسان کو تو زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا چاہیے، اپنی ہر بات میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ جواد احمد جیسے لوگ مجھ سے حسد کرتے ہیں، یہ لوگ خود تو اپنی زندگی میں ناکام ہوگئے ہیں اور میری کامیابی دیکھ کر حسد کرتے ہیں، میں تو اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے حاسدین سے محفوظ رکھے۔
ابرارالحق نے یہ بھی کہا کہ حسد کرنے والا شخص اپنی ناکامیوں کی وجہ سے ہمیشہ غصے میں رہتا ہے۔
گلوکار نے کہا کہ ایوارڈ شوز میں جب بھی مجھے ایوارڈ ملتے تھے تو جواد احمد کو بُرا لگتا تھا، وہ میرے ایوارڈز سے کبھی خوش نہیں ہوئے جبکہ اُنہوں نے میرے خیراتی کام کو بھی کاپی کیا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جواد احمد شروعات میں کہا کرتے تھے کہ چیریٹی وہ لوگ کرتے ہیں جو اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں ناکام ہوجاتے ہیں، اُنہوں نے میری چیریٹی کو خراب کرنے کے لیے جعلی کالز بھی کیں لیکن اُن کی کالز میرا کچھ نہیں بگاڑ سکیں۔
واضح رہے کہ جواد احمد نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ابرارالحق کو گھٹیا مذہبی منافق کہتے ہوئے گلوکار پر شدید تنقید کی تھی۔
[ad_2]
Source link