12

پاکستان سے چیری کی پہلی کھیپ چین کو بھیج دی گئی

[ad_1]

 پی ایچ ڈی ای سی نے گلگت بلتستان میں مطلوبہ اقسام کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ تیار کرلیا ۔ فوٹو : فائل

پی ایچ ڈی ای سی نے گلگت بلتستان میں مطلوبہ اقسام کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ تیار کرلیا ۔ فوٹو : فائل

  کراچی:  چین کو پاکستان سے چیری کی پہلی کھیپ 5 جون کو ریفریڈ کنٹینر کے ذریعے بھیجی گئی۔

پاکستان سے تازہ چیری کی برآمد میں کامیابی چین اور پاکستان کے درمیان 2022 میں طے پانے والے فائٹوسیٹری معاہدے کا نتیجہ ہے جس کے تحت چین نے تاز و چیری کی برآمد کے لیے پاکستان کو مارکیٹ تک رسائی دی تھی۔

پروٹوکول پر دستخط کے فوری بعد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور پلانٹ پر ٹیکشن ڈپارٹمنٹ (ڈی پی پی) نے جنرل ایڈمنسٹریشن آف چائنیز کشمر ( جی اے سی سی ) کے ساتھ رجسٹریشن میں اہل باغات کے مالکان کی مدد کی۔

پاکستان ہارٹی کلچر ڈیولپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی ( پی ایچ ڈی ای سی) نے چیری پروڈکٹ ڈیولپمنٹ سرگرمیوں کا بھی انعقاد کیا جس کا مقصد کا شکاروں کو ٹھوس زرعی طریقوں کو اپنانے کے بارے میں تعلیم دیتا ہے، ان کوششوں سے رحیم آباد میں 100 سے زائد چیری کے باغات ، کولڈ اسٹور اور پیکنگ ہاؤس جی اے سی سی میں رجسٹرڈ ہیں۔

چیری کے باغات اور پروسیسنگ کی سہولت کی منظوری کے نتیجے میں چین کو تار و چیری کی برآمد کے مقابلے میں مہم شروع ہوئی۔ نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی ) نے مطلوبہ ریفریڈ کنٹینر ز فراہم کیے ہیں۔

گلگت بلتستان میں ہر سیزن میں تقریباً 5,000 میٹرک ٹن چیری پیدا ہوتی ہے۔ چین اپنی زیادہ تر چیری چلی سے درآمد کرتا ہے، جس کی سالانہ طلب تقریباً 350,000 میٹرک ٹن ہے۔ پاکستان ہارٹی کلچر اینڈ ڈیولپمنٹ ایکسپورٹ کمپنی نے گلگت بلتستان ایکسٹینشن ڈپارٹمنٹ کے تعاون سے چینی صارفین کی جانب سے طلب کی جانے والی اقسام کی پیداوار بڑھانے کیلیے منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

اس سلسلے میں کاشتکاری کے طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے چیری کے باغات کی زیادہ تعداد کی مدد کی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان خطے کے بڑے مراکز میں پروسیسنگ اور پیجینگ کی سہولت قائم کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔

ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹوز بیر موتی والا نے اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چیری کی برآمد سے کاشتکاروں کو بڑا فائدہ ہوگا۔ چیری سے متعلق پر واو کولپر نومبر 2022 میں دستخط کیے گئے تھے اور ایک سال کے عرصے میں ہم نے نہ صرف جی اے سی سی کے ساتھ 100 سے زائد چیری کے باغات رجسٹرڈ کروائے ہیں بلکہ پی ایچڈی ای سی نے کاشتکاروں کی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا ہے۔

پی ایچ ڈی ای سی کے سی ای او اطہر حسین کھوکھر نے نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی)، پلانٹ پر دیکشن ڈپارٹمنٹ (ڈی پی پی ) اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کو سراہا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں