[ad_1]
لاہور: عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار علی ظفر نے پاکستان اور بھارت کے میچ سے قبل قومی ٹیم اور کپتان بابر اعظم کو چند مفید مشورے دے دیے۔
آج آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ اے کے 19ویں میچ میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی، شائقین کرکٹ کی نظریں ورلڈ کپ کے اس اہم ترین میچ پر جمی ہوئی ہیں۔
پاکستانی شائقین کو اُمید ہے کہ آج کے اس بڑے مقابلے میں قومی ٹیم بھارت کو شکست دے کر اپنے مایوس مداحوں کو خوش کردے گی کیونکہ 6 جون کو امریکا سے عبرتناک شکست کے بعد پاکستانی قوم اپنی ٹیم سے خفا اور شدید غصہ ہے۔
اسی حوالے سے پاکستانی گلوکار علی ظفر نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر قومی ٹیم اور کپتان بابر اعظم کے نام ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ جب بھی پاک بھارت میچ ہوتا ہے تو دونوں ممالک کے شائقین میں ایک خاص قسم کا جوش ہوتا ہے، اسی لیے میں نے سوچا کہ میں اپنی ٹیم اور کپتان بابر اعظم کو مفید مشورہ دے دوں۔
گلوکار نے کہا کہ کرکٹ کے شائقین اپنی ٹیم کے کپتان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ فرنٹ فُٹ پر کھیلے، امریکا کے خلاف میچ میں ہم نے دیکھا کہ سُپر اوور میں بابراعظم خود بیٹنگ کے لیے نہیں آئے بلکہ دوسرے کھلاڑیوں کو بھیج دیا جبکہ عمران خان کی کپتانی کے دور میں ایک میچ کے دوران آسٹریلیا کو پاکستان کے خلاف جیت کے لیے آخری اوور میں صرف چار رنز درکار تھے تو اس مشکل وقت میں کپتان عمران خان خود بولنگ کرنے کے لیے میدان میں آئے تھے۔
اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنی سمجھداری سے شاندار اوور کروا کر پاکستان کو ہارا ہوا میچ جِتوا دیا تھا، میں کپتان بابر اعظم کو بھی یہی مشورہ دینا چاہوں گا کہ آپ بھی مشکل وقت میں اپنی ٹیم کو اسی طرح لیڈ کریں۔
علی ظفر نے بابر اعظم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ پُراعتماد ہو کر کھیلیں، ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہے لیکن مشکل وقت میں اپنی ٹیم کی ڈھال بن کر سامنے آئیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں کیونکہ آپ ایک بہترین کرکٹر ہیں۔
گلوکار نے قومی ٹیم کی فٹنس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس پر بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، اُنہیں ناصرف جسمانی بلکہ اپنی ذہنی فٹنس کا بھی خیال رکھنا چاہیے تاکہ وہ صحیح فیصلے کرسکیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو گورا کمپلیکس کا شکار نہیں ہونا چاہیے، اگر انہیں انگریزی زبان نہیں آتی تو اس میں شرم کی بات نہیں بلکہ وہ فخر سے اپنی مادری زبان میں بات کریں جس طرح دیگر ممالک کے کھلاڑی کرتے ہیں۔
[ad_2]
Source link