10

تاجر برادری کی اکثریت نے مالی سال 25-2024 کا بجٹ مسترد کردیا

[ad_1]

 اسلام آباد / لاہور: ملک کی تاجر برادری کی اکثریت نے  وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا مالی سال 25-2024 کا بجٹ مسترد کردیا جبکہ سرحد چیمبر نے کہا کہ مشکل معاشی حالات ایک بہتر بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے 18 ہزار 877 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا اور اس کے خسارے کا تخمینہ 8 ہزار 338 لگایا گیا ہے جبکہ تاجر برادری نے اس پر تنقید کی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زبیر موتی والا نے کہا کہ پیش کردہ بجٹ میں 3 ہزار 5 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگے ہیں، اس سے مہنگائی کا نیا طوفانآئے ہوگا، نئے ٹیکسوں سے صنعتوں کی کارکردگی شدید متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شدید مشکلات کا شکار صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں کمی کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔

زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ بجٹ برآمدات کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہوگا، موجودہ قانون کے تحت 2 ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن پرایڈوانس ٹیکس کی وصولی انجن کپیسٹی کی بنیاد پرکی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہو چکا ہے اس لیے تمام موٹر گاڑیوں کے لیے ٹیکس وصولی انجن کپیسٹی کے بجائے گاڑیوں کی قیمت کے تناسب پر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی مصنوعات کے ان پٹس کی کم لاگت ہی برآمدات کو فروغ دے سکتی ہے۔

تاجر رہنما نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 100فیصد اضافے کا فارمولا ناقابل فہم ہے، بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کے لیے کافی ریلیف دیا گیا ہے، جبکہ ایکسپورٹر کے لیے مشکلات ہیں، لہٰذا حکومت کو نظر ثانی کرنا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 لاکھ روپے انکم ٹیکس سلیب تمام سیکٹرز پر ہو، زراعت کو استثنی نہیں دینا چاہیے، بجٹ میں 3 ہزار 5 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگے ہیں، مہنگائی کا نیا طوفان آئےگا  اور ان نئے ٹیکسوں سے صنعتوں کی کارکردگی شدید متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی مصنوعات کے ان پٹس کی کم لاگت ہی برآمدات کو فروغ دے سکتی ہے۔

زبیرموتی والا نے کہا کہ یہ بجٹ عوام یا تاجردوست کے بجائے آئی ایم ایف فرینڈلی بجٹ ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے پاؤں میں زنجیریں ڈال دی گئی ہیں۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر ہارون فاروقی نے کہا کہ بجٹ تاجر قاتل ہے، اعلان کردہ بجٹ نے کاروبار کا منافع ختم کردیا۔

ملتان چیمبر آف کامرس

صدر چیمبر آف کامرس ملتان میاں راشد اقبال نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ میں فیصلے چھپا لیے ہیں، بجٹ کو میں خوش آئند نہیں کہتا شکر ہے مانا تو سہی ہماری حکومت کا سائز بڑا ہے، وزیر خزانہ نے یہ نہیں بتایا حکومت کون سی کون سی وزارتیں ختم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پراپرٹی پر بہت ٹیکس لگایا ہے، گھروں کی خریدو فروخت سے قیمتیں بڑھ جائیں گی، سیلز ٹیکس 18 فیصد بڑھنے سے مزید مہنگائی ہوں گی۔

صدر چیمبر آف کامرس ملتان کا کہنا تھا کہ ادویات، بچوں کی چیزیں سب کل سے مہنگی ہوجائے گی، سیمنٹ کی قیمت بھی کل سے بڑھ جائے گی، تانبا اور ایلومینم سے بننے والی اشیا بھی مہنگی ہوجائے گی۔

 

بلوچستان چیمبر آف کامرس

چیمبرآف کامرس بلوچستان نے بھی وفاقی بجٹ مسترد کر دیا، سینئر وائس چیئرمین آغا گل خلجی    نے کہا کہ وفاقی بجٹ عوام دوست نہیں بلکہ عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ سے ثابت ہوا کہ بلوچستان کا کوئی وارث نہیں، وفاقی بجٹ سے ثابت ہوا کہ بلوچستان کا کوئی وارث نہیں، وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

آغا گل خلجی نے کہا کہ بلوچستان کے دونوں باڈرز بند ہیں، بلوچستان تو خیبرپختونخوا (کے پی) سے زیادہ ٹیکس دے رہاہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں نہیں اور باڈر ٹریڈ بند کر دیا گیا لیکن تنخواہوں اور پینشنز میں اضافہ خوش آئند ہے۔

سرحد چیمبر آف کامرس

صدر سرحد چیمبر آف کامرس فواد اسحاق نے وفاقی بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس میں کہا کہ بجٹ کا حجم 18 ہزار ارب اور ٹیکس کا ہدف 12 ہزار ہے، ٹیکس کی جو تجویز ہے وہ پروگریسو پاکستان کی طرف نہیں جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سولرپینلز اور بیٹریز پر جو رعایت دینے کی بات ہے یہ اچھی تجویز ہے، ہائیڈل ریسورس بڑھانے کی تجویز بھی خوش آئند ہے لیکن موجودہ مہنگائی کے لحاظ سے 6 لاکھ ٹیکس سلیب کو بڑھانا چاہیے تھا۔

فواد اسحاق کا کہنا تھا کہ ہم نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ غیرقانونی اسمگلنگ روکی جائے، اسمگلنگ روکنے کے لیے واضح پالیسی بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی حجم کم ہو کر 8 ارب پر آ گیا ہے، آئی ٹی سیکٹر کے لیے جو تجاویز ہیں وہ خوش آئند ہیں، سی پیک فیز 2 میں ہم امید کرتے ہیں کہ سرمایہ کاری پاکستان آئے گی۔

صدر سرحد چیمبر کا کہنا تھا کہ پشاور ائر پورٹ آؤٹ سورس کرنے کے اقدام کو ہم سپورٹ کرتے ہیں، ضم اضلاع کے لیے کوئی واضح اعلان نہیں ہوا، صرف 64 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ضم اضلاع کے لیے فنڈ زیادہ کیا جائے اور جاری کیا جائے تاکہ وہاں بھی ترقی ممکن ہو سکے۔

فواد اسحاق کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے ٹرانسمیشن کی کیپسٹی بڑھانے کی بات کی ہے، امید ہے اس پر عمل ہوگا، بجلی کی اس وقت جو پیداوار ہے اس کی لاگت 11 روپے ہے لیکن لائن لاسز کی وجہ سے بدقسمتی سے بجلی 34 روپے یونٹ تک پہنچ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں ایک بہتر بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

لاہور چیمبر آف کامرس

صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے بجٹ پر پریس کانفرنس میں کہا کہ ابھی ابتدائی بجٹ پیش ہوا ہے، ہماری رائے کے مطابق اس بجٹ سے مہنگائی بڑھے گی، اکانومی، صنعت کو چلانے کے لیے مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا، جو بجٹ پیش کیا ہے اس سے معشیت نہیں چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے حکومت سے بات کریں گے، تعمیراتی صنعت چلانی ہوگی ورنہ ملک نہیں چلے گا، دستاویزی معیشت کے حامی ہیں، ریئل اسٹیٹ پر کیپیٹل گین ٹیکس لگا دیا، تاجروں اور ریٹلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس 2 اعشاریہ 25 فیصد کردیا گیا ہے۔

کاشف انور کا کہنا تھا کہ ٹیکسیشن کو مشکل کریں گے تو ٹیکس چوری بڑھے گی، ٹیکسز کے ریٹ بڑھا دیے گئے ہیں یہ پرو اکانومی نہیں ہے، زیرو ریٹنگ کو اسٹینڈرڈ ریٹ پر لایئں مگر دیکھیں بزنسمین مشکل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی شرح بڑھا کر کیسے کاروباری برادری کو ڈاکومینٹیشن میں لائیں، ٹیکس کا نظام آسان کریں کوئی ٹیکس دینے سے نہیں گھبراتا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی مصنوعات جن کا خام مال امپورٹ کیا جاتا ان پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے سے پیدواری لاگت بڑھے گی، سگریٹ کی اسمگلنگ سمیت ہر قسم کی اسمگلنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ کم سے کم اجرت 32ہزار سے 36 ہزار تنخواہ کرنے سے لاگت مزید بڑھے گی، سولر کے لیے حکومت نے اچھا اقدام کیا، جس سے ٹیکس بڑھانے کی افواہیں دم توڑ گئیں۔

کاشف انور کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کو فوائد دیں تاکہ وہ ٹیکس نیٹ کے اندر آئے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں