[ad_1]
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ نے بجٹ بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے بجٹ نکات پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے، جس میں زراعت، تعلیم، اور صحت حکومتی ترجیحات میں شامل ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت تعلیم اور صحت کے شعبے حکومت کے لیے اہم ہیں ۔ خیراتی اسپتال کو سیلز ٹیکس سے استثنا پر غور کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو دکاندار ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی ۔ پنشن اصلاحات کے ذریعے بچت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے ۔ حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی ۔ سی پیک فیز ٹو کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت چینی ماہرین کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام کے لیے پیش رفت کررہی ہے اور کوشش ہے کہ اگلا پروگرام پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہو۔ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی گئی ہے۔ ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی بجٹ کا مقصد مالی خسارے کو کم کرنا ہے۔ بجٹ میں ان تجاویز کو اہمیت دی گئی ہے جس کے تحت حکومت وسائل میں اضافہ اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کےحجم کو کم کرنے اور وسائل کے ضیاع کو کم کرنے کے اقدامات فوری طور پر کیے جائیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال میں بھی سرکاری اداروں میں سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مالی استحکام کی کوششیں جاری رکھے گی۔ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر ملک کے مجموعی مالی وسائل میں اضافے کی خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی اخراجات کی شیئرنگ پر بھی بات چیت جاری ہے۔ وفاقی حکومت کے بجٹ میں توازن کے لیے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں قومی نوعیت کے اخراجات میں اپنا حصہ ڈالیں۔ تمام ورائے اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس معاملے میں بات چیت کو آگے بڑھایا۔
[ad_2]
Source link