[ad_1]
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جبری گمشدگی کا مطلب ہی یہی ہے کہ فورسز نے بندے کو اٹھایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 20 سال سے لاپتہ شہری عتیق الرحمٰن کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالتی حکم کے باوجود اٹارنی جنرل پیش نہ ہو سکے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور لاپتہ افراد بازیابی کمیشن کے رجسٹرار پیش ہوئے۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگی کا مطلب ہی یہی ہے کہ آرمڈ فورسز نے بندے کو اٹھایا، اگر میں فیصلہ بھی دے دیتا ہوں تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟ آپ سوچ نہیں سکتے ہم کتنے بےچین ہیں، ہم کتنے بےبس ہیں، وفاقی وزراء کو عدالت میں طلب کیا لیکن کچھ نہ ہوا، وزیراعظم کو طلب کیا تو وہ سمائل کے ساتھ آگئے، جسٹس کیانی نے اپنا مائنڈ ظاہر کیا تو انکے خلاف بدنام کرنے والی مہم شروع ہو گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link