[ad_1]
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو ڈسچارج کرنے کا فیصلہ اسلام آباد کی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔
صنم جاوید کا ڈسچارج کرنے کا فیصلہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت ڈیوٹی جج چوہدری عامر ضیا نے کی۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ انٹرنیٹ ایک بغیر بارڈر کے میڈیم ہے جس کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ سائبر کرائم کے پاس صنم جاوید کی جانب سے کیے گئے ٹویٹس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان میں ٹوئٹر کا کوئی بھی رجسٹرڈ آفس موجود نہیں ہے اور نہ ہم قانونی چارہ جوئی کے لیے امریکا جا سکتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز ملزمہ کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کے تحت درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈیوٹی جج کی عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت سے گرفتار ملزمہ کے 6 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ یا جوڈیشل کرنے کے بجائے ملزمہ کو اسی دن مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
درخواست کے مطابق صنم جاوید نے اپنے 2 لاکھ فالوورز والے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ایک ادارے کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی۔ ملزمہ اب تک اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تفصیلات ایف آئی اے کو مہیا نہیں کیں۔ ملزمہ کا وائس اور ویڈیو انائلسز کرنا ہے۔ گزشتہ روز کا عدالتی فیصلہ جلد بازی میں قانونی تقاضے پورے کیے بغیر دیا گیا ہے۔ عدالت فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
عدالت نے فریقین کو 18 جولائی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
[ad_2]
Source link