[ad_1]
کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان غالب ہوگیا.
دو روز میں فی من روئی کی قیمت 2 ہزار روپے جبکہ فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمت میں ایک ہزار روپے گھٹ گئی۔ قیمتوں میں نمایاں کمی سے کاشتکار اور کاٹن جنرز کے ”دیوالیہ“ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ملک میں گندم، چاول، مکئی اور سرسوں کے بعد اب کپاس کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ مندی سامنے آنے سے ملکی زرعی معیشت تاریخ کے بد ترین معاشی بحران کا شکار ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے جاری معاشی بحران، بجلی و گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے اور ٹیکسز میں حالیہ اضافے کے باعث ملک بھر میں مزید ٹیکسٹائل ملز کے غیر فعال ہونے سے روئی کی خریداری کم ہونے کے ساتھ بین الاقوامی منڈیوں میں بھی روئی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کے باعث پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان سامنے آیا ہے۔
صرف دو روز کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں دو ہزار روپے فی من مندی کے بعد پنجاب میں سترہ ہزار روپے جبکہ سندھ میں سولہ ہزار 500روپے فی من تک گر گئی ہیں جبکہ پھٹی کی قیمتیں ایک ہزار روپے فی چالیس کلو گرام مندی کے بعد پنجاب میں سات ہزار 500روپے جبکہ سندھ میں سات ہزار روپے تک گر گئی ہیں جبکہ ان کی قیمتوں میں مزید مندی کا رجحان بھی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی تمام بڑی فصلوں گندم،چاول،مکئی اورسرسوں کے بعد اب کپاس کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی کمی کے باعث کاشت کاروں میں زبردست تشویش دیکھی جا رہی ہے جس سے ایسے علاقے جہاں کپاس کی فصل ابھی بڑھوتری کے مرحلے میں ہے وہاں اب کاشتکاروں نے کپاس کی فصل میں بہترین زرعی مداخل کا استعمال نہ ہونے کے برابر کر دیا ہے جس سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں ریکارڈ کمی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پندرہ جولائی تک کے اعداد و شمار میں پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں 48فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس میں اب مزید کمی کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق ٹیکسٹائل ملز کے بعد اب پاکستان کے بعض شہروں میں جننگ فیکٹریاں بھی غیر فعال ہو رہی ہیں اور بجلی کے فکسڈ چارجز میں ریکارڈ اضافے کے باعث بعض کاٹن جنرز اب بجلی کے کنکشن بھی کٹوا رہے ہیں تاکہ بھاری فکسڈ چارجز سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ وہ کپاس کی امدادی یا مداخلتی قیمت کا فوری طور پر اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی سی پی کے ذریعے روئی کی خریداری بھی شروع کرے تاکہ کپاس کی قیمتیں بہتر ہونے سے زرعی و ملکی معیشت بہتر ہوسکے۔
[ad_2]
Source link