[ad_1]
نورکوٹ: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ملک میں ہونے والے احتجاج اور دھرنوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا ہے تو چند کردار چینی سرمایہ کاروں کو بھگانے کے لیے سرگرم ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایلیمنٹری اسکول نورکوٹ میں شجر کاری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ملکی چیلنجز ایک جماعت کے نہیں، سیاسی جماعتیں، سیاست اور لانگ مارچ کے بجائے سر جوڑ کر ملکی مسائل کا حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سی پیک فیز ٹو کی صورت میں نادر موقع ملا ہے، چین نے ایک بار پھر ہماری طرف ہاتھ بڑھایا ہے، چین پاکستان میں روزگار، توانائی اور خطے سے جوڑنے کے منصوبے پر کام کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عجب اتفاق ہے کہ سی پیک کے ساتھ ہی مخصوص کردار بد امنی پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں، 2013 کے بعد انہی کرداروں نے تشدد اور بدامنی پھیلائی اور آج بھی چند کردار چینی سرمایہ کاروں کو بھگانے کے لیے سرگرم ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ سازش کے تحت گوادر اور ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرے کرائے جا رہے ہیں، مظاہروں کا مقصد سی پیک فیز ٹو کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت نہیں چاہتی کہ مہنگائی اور ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر پڑے، معیشت اس صورت میں ملی کہ پورا ملک قرضوں میں جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پتا ہے اصلاحات اور اقدامات کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں، قومی معاشی مسائل پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی بحران کی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی ہے، چار ڈسکوز کے علاوہ تمام ڈسکوز میں بجلی چوری ہو رہی ہے، گوجرانوالہ، اسلام اباد، فیصل اباد اور لاہور کے علاوہ تمام ڈسکوز بجلی چوری کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا (کے پی) کے سمیت تمام صوبے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر بجلی چوری کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ انتشار سے معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا، 2018 میں سازش سے ملک کو ایک اناڑی اور ضدی شخص کے حوالے کیا گیا، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دوست ملک چین پر کرپشن کے بے بنیاد الزام لگائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 بر سوں میں مخالفین پر مقدمات بنائے اور جیلوں میں ڈالا، سڑکوں پر ہنگاموں اور عوام کو مشتعل کرکے سرمایہ کاروں کو ملک سے بھگایا جا رہا ہے۔
[ad_2]
Source link