[ad_1]
اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)کو قرضوں پر سود کی مد میں مجموعی طور پر 3 ارب 60 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کی سربراہی میں ہوا جہاں وزارت خزانہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ ہر پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں۔
سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلا س پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا جہاں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے اب تک کے لیے قرض اور ادائیگیوں کی تفصیلات پیش کر دیں۔
وزارت اقتصادی امور حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں عالمی بینک کے قرض سے چلنے والے منصوبے 58 ہیں اور58 منصوبوں کے لیے 14 ہزار 806 ملین ڈالر کی کمٹمنٹ کی گئی ہے ان منصوبوں کے لیے اب تک 6 ہزار 162 ملین ڈالر رقم جاری ہوچکی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ داسو سے اسلام آباد 762 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی، منصوبے کے لیے عالمی بینک کی 70 کروڑ ڈالر کمٹمنٹ ہے، اس منصوبے کے لیے 112 ملین ڈالر کی رقم جاری ہو چکی ہے۔
حکام نے بتایا کہ داسو اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن منصوبہ 30 جون 2025 تک مکمل ہوگا، تربیلا فور توسیعی منصوبے کے لیے 390 ملین ڈالر کی کمٹمنٹ ہے، تربیلا فور توسیعی منصوبے کے لیے 159 ملین ڈالر رقم جاری ہو چکی ہے، تربیلا فور توسیعی ہائیڈرو پاور منصوبہ 30 ستمبر 2027 تک مکمل ہوگا۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام نے قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کو بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر سے زائد سود ادا کر دیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو ادا کی گئی سود کی رقم پاکستانی کرنسی میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد بنتی ہے، اسی طرح گزشتہ 30 برسوں میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے تقریباً 29 ارب ڈالر قرض لیا اور اسی عرصے میں 21 ارب 72 کروڑ ڈالر سے زائد قرض واپس کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے قرض سے متعلق بتایا گیا کہ پاکستان کی جانب سے گزشتہ 4 سال میں آئی ایم ایف سے 6 ارب 26 کروڑ ڈالر سے زائد قرض لیا گیا اور اسی عرصے میں آئی ایم ایف کو 4 ارب 52 کروڑ 85 لاکھ ڈالر واپس کیے گئے۔
دستاویز کے مطابق پاکستان نے گزشتہ 4 سال میں آئی ایم ایف کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد سود ادا کیا ہے، پاکستان نے 2024 میں آئی ایم ایف سے ایک ارب 35 کروڑ 60 لاکھ ایس ڈی آر قرض لیا اور2024 میں آئی ایم ایف کو 64 کروڑ 69 لاکھ 58 ہزار ایس ڈی آر قرض واپس کیا۔
وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ پاکستان نے 1984 سے اب تک آئی ایم ایف سے 19 ارب 55 کروڑ 46 لاکھ ایس ڈی آر قرض لیا، 1984 سے اب تک 14 ارب 71 کروڑ ایس ڈی آر قرض واپس کیا، ہم نے 1984 سے اب تک 2 ارب 44 کروڑ ایس ڈی آر آئی ایم ایف کو سود دیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ یہ ملک ایسے تباہ نہیں ہو رہا بلکہ ہم سب کا اس تباہی میں حصہ ہے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے ہر پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں اور چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ کس کس پروگرام میں کیا کچھ ہوا۔
[ad_2]
Source link