[ad_1]
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام طے پا گیا ہے اور موجودہ پروگرام آخری ہوگا، گروپ 20 میں جانے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانا ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس محصولات بڑھانا ناگزیر ہے، مائیکرو اکنامک استحکام منزل نہیں بلکہ ایک راستہ ہے۔ مقامی قرضوں کے لیے ٹی بلز اور بانڈز کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے اور بہتری کی جانب گامزن ہے البتہ ملک کی بہتری کے لیے بیرون ملک سے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں۔ ملکی برآمدات اور آئی ٹی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد معیشت کی مضبوطی کے حوالے سے بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ 4.5 فیصد کم ہوا ہے، پرامید ہیں کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ ہماری توقع کے مطابق رہیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پچھلے سال تقریباً 3 لاکھ نئے فائلرز تھے اور اس سال اب تک 7لاکھ 32ہزار نئے فائلرز آگئے ہیں، ملک میں فائلرز کی تعداد 16لاکھ سے بڑھ کر 32 لاکھ ہوگئی ہے۔ اب نان فائلرز جائیداد اور گاڑیاں نہیں خرید سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتوں میں رائٹ سائزنگ پر کام جاری ہے اور 6 وزارتیں ختم کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا جبکہ 2 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے۔ مختلف وزارتوں میں ڈیڑھ لاکھ پوسٹوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی میں کمی ہوئی اور یہ کوئی ہوائی بات نہیں، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی کم ہو کر سنگل ڈیجیٹ پر آگئی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صوبائی وزرائے اعلیٰ سے کہا تھا مہنگائی میں کمی کے لیے اقدامات کریں، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لہٰذا ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی کمی ہونی چاہیے۔
[ad_2]
Source link