[ad_1]
کراچی: معاشی ترقی، روزگار کی فراہمی، پائیدار ترقی اور ٹیکس وصولی میں اضافے کیلیے نجی شعبے کو قرض کی فراہمی میں اضافہ ضروری ہے، نجی شعبے کو قرض کے حصول کی جانب راغب کرنے کیلیے شرح سود میں کمی ضروری ہے، حکومت کو فوری طور پر شرح سود 10 سے 12 فیصد کی شرح پر لانے کیلیے اقدامات کرنے ہونگے۔
پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہورہے ہیں، مہنگائی 9 فیصد کی شرح پر آچکی ہے، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 17.5 فیصد پر آچکی ہے، حکومتی انویسٹمنٹ بانڈز کی شرح سود میں کمی، ترسیلات زر میں اضافہ، پی آئی اے کی نجکاری، خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی، موڈیز اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض کا حصول وہ عوامل ہیں، جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں۔
لیکن ان معاشی کامیابیوں سے مکمل فائدہ اٹھانے کیلیے نجی شعبے کو مکمل طور پر متحرک کرنا نہایت ضروری ہے، اس وقت نجی شعبہ محض 12 فیصد قرض حاصل کر رہا ہے، جبکہ یہ شرح بنگلہ دیش میں 38 اور بھارت میں 50 فیصد ہے۔
اسی طرح ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو بھی گزشتہ پندرہ سال کے دوران 80 فیصد سے کم ہو کر 40 فیصد ہوچکا ہے، نجی شعبے کو قرض کے حصول کی جانب راغب کرنے کیلیے شرح سود میں کمی ضروری ہے۔
حکومت کو فوری طور پر شرح سود 10 سے 12 فیصد کی شرح پر لانے کیلیے اقدامات کرنے ہونگے، ساتھ ہی لگژری اور فالتو امپورٹس کو کنٹرول کرنا ہوگا، ایکسپورٹ اور ترسیلات زر بڑھانے پر توجہ دینی ہوگی، اور اسمال اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فروغ دینا ہوگا۔
[ad_2]
Source link