اسلام آباد: کمپٹیشن کمیشن کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے صابن بنانے والی مشہور کمپنی میسرز ریکٹ بینکیزر پاکستان نےغیر مصدقہ اور غیر حقیقی دعوؤں پر مبنی گمراہ کن اشتہارات چلانے پر ڈیڑھ کروڑ روپے جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرا دی۔
سی سی پی کے مطابق گمران کن مارکیٹنگ اور غیر حقیقی دعوے کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہیں، اسی شعبے میں کام کرنے والی ایک دوسری کمپنی یونی لیور پاکستان نے کمیشن میں ایک باضابطہ شکایت دائر کی تھی جس میں ریکٹ بینکیزر پر گمراہ کن اشتہارات کا الزام لگایا گیا تھا۔
درخواست کے مطابق متعلقہ کمپنی اشتہارات میں دعوی کرتی ہے کہ ان کا صابن ڈیٹول سوپ ننانوے اعشاریہ نو فیصد تک جراثیم کو ختم کر سکتا ہے اور جراثیم ، سردی اور فلو سے 24 گھنٹے تک تحفظ فراہم کرتا ہے۔
کمیشن نے ایک مکمل تحقیقات کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ ریکٹ بینکیزر کی جانب سے ڈیٹول صابن کے اشتہارات کئے گئے دعوے غیر مصدقہ اور مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے۔
کمیشن نے کمپنی پر تین کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا۔ سی سی پی نے ایک مکمل تفتیش کے بعدڈیٹول صابن کے بارے میں ریکٹ بینکیزر کے دعوؤں کو غیر مصدقہ اور مسابقتی ایکٹ ، 2010 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی پایا ۔ نتیجتا 30 ملین روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ ریکٹ بینکیزر نے کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل دائر کی ۔
ٹریبونل نے 11جولائی کو سنائے گئے فیصلے میں کمپٹیشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا ، تاہم کمپنی پر عائد جرمانے کو تین کروڑ روپے سے کم کر کے ڈیڑھ کروڑ روپے کر دیا۔
ٹربیونل نے کمپنی کو 60 دن کے اندر جرمانے کی رقم جمع کرانے کا حکم دیا۔ جرمانہ جمع کرانے کی 60 دن کی ڈیڈ لائن کے بعدکمپٹیشن کمیشن نے کمپنی کو ریکوری نوٹس بھیجا جس کی تعمیل میں کمپنی نے جرمانہ جمع کرایا ہے۔