32

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح میں کمی کا مطالبہ 

  کراچی: کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی نے سندھ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سیسی کے سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کی شرح کو کم از کم 2 فیصد تک کم کرنے اور اسے منجمد کرنے پر غور کرے تاکہ صنعتوں پر  ہر سال کم از کم اجرت میں اضافے کے نتیجے میں بڑھ جانے والے سوشل سیکیورٹی کے بے پناہ بوجھ کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔

تاجر برادری نے مہنگائی کے موجودہ دور میں غریب عوام کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے یکم جولائی 2024 سے سندھ منیمم ویج بورڈ کے کم از کم اجرت 37000 روپے کرنے کے فیصلے کی تعمیل شروع کردی لیکن اس اضافے نے سیسی کے سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کو بھی متاثر کیا ہے جو فی الحال 7 فیصد کی شرح سے وصول کیا جا رہا ہے۔

سندھ حکومت کو کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت حد تک زیادہ لاگت کی وجہ سے صنعتوں کو درپیش مشکلات کو بھی سمجھنا چاہیے اور اس کے مطابق سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن میں 2 فیصد کمی کی صورت میں ریلیف کا اعلان کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکار اس وقت ہر ماہ 2590 روپے فی ورکر سیسی کو دے رہے ہیں جسے وہ بہت زیادہ اور ناقابل برداشت سمجھتے ہیں۔اگرچہ یہ ایک چھوٹی سی رقم لگتی ہے لیکن اس سے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک صنعتکار کے پاس 1000 ورکرز ہیں تو سیسی میں ایسا صنعتکار 2.59 ملین روپے ماہانہ اور 31.08 ملین روپے سالانہ جمع کروائے گا جو بلاشبہ بہت زیادہ ہے اور بہت سی صنعتوں کے لیے اس کا انتظام کرنا مشکل ہے۔

کچھ بڑی مینوفیکچرنگ صنعتوں میں تو 5000 سے 7000 ورکرز بھی ہوتے ہیں جن کے لیے اپنے اخراجات جیسے کہ تنخواہیں، سوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن اور یوٹیلیٹی بلوں کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

جاوید بلوانی نے بہت سے کاروباری اداروں کو درپیش تشویشناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر کاروبار بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کا سہارا لینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں لہٰذا حکومت کو صورتحال کی سنگینی کا ادراک کرنا چاہیے اور فوری طور پرسوشل سیکیورٹی کنٹری بیوشن کو کم کرکے مدد فراہم کرنی چاہیے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں