34

کسی شرپسند کو ڈی چوک کے قریب پھٹکنے نہیں دیں گے، وزیر اطلاعات

  اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی شرپسند کو ڈی چوک کے قریب پھٹکنے نہیں دیں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان پاکستان آ رہے ہیں۔ پاکستان کو اللہ نے یہ عزت بخشی کہ وزیراعظم جنرل اسمبلی میں سب کے سامنے جب تمام دنیا کے ممالک کے نمائندے وہاں موجود تھے، نہ صرف فلسطین کے مقدمے کے حوالے سے بھرپور آواز اٹھائی بلکہ کشمیر کاز کے لیے بھی آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ جب ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان میں موجود تھے تو پی ٹی آئی نے فیصلہ کیا گیا کہ اس دوران ڈی چوک کی جانب مارچ کیا جائے۔ ایک جانب دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب ہو رہی ہے۔ معیشت بہتری کی جانب جا رہی ہے۔ مہنگائی کا گراف نیچے گرا ہے۔ عالمی رپورٹس معیشت کے اوپر اٹھنے کے سروے جاری کررہی ہیں۔ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، اداروں کو ڈیجیٹلائزیشن کیا جا رہا ہے۔ حکومتی معاملات میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور دوسری جانب انتشار ، تشدد اور تباہی و بربادی کا منظر ہے اور وہ ہے خیبر پختونخوا کا صوبہ۔

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ دھرنے اور مارچ آخر کیوں کیے جا رہے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں کبھی پاکستان کی ترقی قابل قبول نہیں تھی اور نہ ہی آج ہے۔ ان کو مروڑ اٹھ رہے ہیں، رات کو نیند نہیں آتی، ہمیں ملکی حالات کو دیکھ کر نیند نہیں آتی اور انہیں پاکستان کو ترقی کرتا دیکھ کر نیند نہیں آتی۔ کیوں کہ ان کا بیانیہ تو فوج اور ریاست پاکستان کے خلاف ہے۔ ان کا بیانیہ آرمی چیف کے خلاف ہے۔ یہ باہر جاکر دوسرے ملکوں میں اپنے ملک کے خلاف لابی کرتے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ لوگ پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے بعد پختونخوا میں ٹرانسپورٹ کے کرایے کیوں کم نہیں کروا رہے؟۔ یہ پختونخوا میں بڑے اسپتال کیوں نہیں بنا رہے؟ پختونخوا میں اچھے اسکول کیوں قائم نہیں کیے جا رہے ہیں؟ وہاں علاج اور تعلیم کے نام پر کوئی بڑا قابل ذکر کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے گزشتہ بارہ سال سے زائد عرصے میں خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں تکلیف صرف اس بات کی ہو رہی ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتر کیوں ہو رہی ہے۔ معیشت کے پٹڑی پر چڑھتے ہی وہی کام شروع کردیا گیا ہے، جو 2013 میں کیا گیا تھا۔ انہیں ماضی میں معلوم تھا کہ چینی صدر پاکستان آ رہے ہیں، اس وقت یہ دھرنا شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ چینی صدر کو نہیں آنے دیں گے۔ چین کے صدر کا دورہ مؤخر ہوا۔ پاکستان کے لیے ان کا64 ارب ڈالر کا تحفہ تاخیر سے آیا، سی پیک تاخیر سے شروع ہوا مگر نواز شریف کی قیادت میں، شہباز شریف نے ڈلیور کیا اور بجلی کے منصوبے لگائے، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، موٹرویز بنیں، صنعتوں کو فروغ ملا اور سی پیک تیزی سے آگے بڑھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی روز سازش کی جاتی تھی، روز دھرنے دیے جاتے تھے، روز مظاہرے ہوتے تھے۔ ریڈ زون میں دھرنے کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ کارِسرکار کو مفلوج کرنا کہ نہ وزیراعظم ہاؤس چلے، نہ ایوان صدر چلے، نہ سیکرٹریٹ چلے، نہ فائلیں حرکت کریں، نہ ملک میں ترقی ہو اور نہ نئے منصوبے شروع ہوں۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں