45

آل پاکستان وکلا کنونشن میں جوڈیشل پیکج اور آئینی عدالت کیخلاف قرارداد منظور

[ad_1]

  اسلام آباد: آل پاکستان وکلا کنونشن میں جوڈیشل پیکج اور آئینی عدالت کے قیام کے خلاف قرارداد منظور کر لی گئی۔

عدلیہ، آئین اور پاکستان بچاو کے عنوان سے جوڈیشل کمپلیکس جی الیون فور اسلام آباد میں وکلاء کنونشن منعقد ہوا جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے قرارداد منظور کی گئی۔

وکلا کنونشن سے خطاب کے دوران حامد خان نے کہا کہ جس کسی پارلیمنٹ ممبر نے اس پیکج کا ساتھ دیا وہ بھی آئین کا غدار کہلائے گا، اس پیکج کا ساتھ دینے والوں پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمات چلائے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ قاضی جو قاضی کہلانے کے قابل نہیں شرمندگی کی بات ہے، میں نے اس کی خاطر عمران خان سے جنگ لڑی لیکن مجھے نہیں پتہ تھا یہ قاضی ملک کی عدلیہ کو تباہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کس طرح یہ فلور کراسنگ کو سپورٹ کرے گا، کیا ضرورت تھی اس کو جب 15 دن ریٹائرمنٹ میں رہ گئے ہیں۔

حامد خان نے کہا کہ اس کنونشن کے منتظمین سمیت یہاں موجود تمام بار کونسلز کے صدور اور نمائندوں کا شکر گزار ہوں، میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار کو اس ملک گیر کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد دیتا ہوں، یہ آج تک کیے گئے تین بڑے کنونشنز میں سب سے اہم کنونشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ماضی کی تحریکوں سے ہم نے عدلیہ کو آزاد کروایا، عدلیہ اور آئین سمیت ملک کو بچانے کے لیے یہ تیسری تحریک ہے، لوگ مجھے کہتے ہیں کہ وکلا منقسم ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ وکلا آئین کی بالادستی کے لیے متحد ہیں اور ہر تحریک میں ہماری ایک ہی پارٹی ہوتی ہے وہ پارٹی ہے کالا کورٹ۔

حامد خان نے کہا کہ ہم کسی فرد کے لیے نہیں ادارے کے لیے لڑتے ہیں، ایک متبادل عدالت بنانے کی بات ہو رہی ہے، اس ملک میں 77 سال سے پولیٹیکل انجنیئرنگ ہو رہی ہے جبکہ ملک کی تعمیر میں کسی جرنیل کا کردار نہیں، بانی پاکستان قائد اعظم اور ان کے رفقا وکیل تھے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم میں وہ اتحاد موجود ہے جس کی بناء پر ہم آئینی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، اگر ملک کی 10، 15 سال کی سیاست کو دیکھیں تو دو ہزار کے اوائل میں یہ ملک جن حالات سے گزرا وہ سب کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کے خلاف غداری کا کیس چلا، ہماری اسٹیبلشمنٹ نے بھی سب سمجھ لیا کہ ملک کے نظام کو اندر سے ’’کیپچر‘‘ کرنا ہے۔ جوڈیشری کو مجبور کیا جائے گا کہ جو بھی فیصلے ہوں گے اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے مطابق ہوں گے، یہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

واضح رہے کہ وکلاء کنونشن میں اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد  کے وکلاء شریک ہوئے۔ وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی، سابق وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل راجہ علیم عباسی اور صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد بھی کنونشن میں شریک ہوئے۔

وکلاء کنونشن سے ذوالفقار عباسی ایڈووکیٹ ممبر اسلام آباد بار کونسل، شہباز کھوسہ ایڈووکیٹ ایڈیشنل سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، بابر اعوان، مصطفیٰ نواز کھوکھر، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن شکیل عباسی، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد، چیئرمین اسلام آباد بار کونسل راجہ علیم عباسی نے خطاب کیا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں