24

اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ کی تقرری اختلافات کا شکار

حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کابھاری نقصان

حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کابھاری نقصان

  اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں ناقص و مضہر صحت اشیاء کے کنٹرول کیلئے قائم کردہ ادارہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے ) گذشتہ تین سال سے سربراہ سے محروم ہونے کی وجہ سے غیر موثر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور سیکرٹری کے درمیان اختلاف کی وجہ سے تقرری تاخیر کا شکار ہورہی ہے جسکی وجہ سے جہاں کاروباری اداروں کو لائسنسز کے حصول و تجدید سمیت مارکنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔

وہیں کوالٹی چیک نہ ہونے کے باعث ملک میں پاکستان اسینٹڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے جعلی لوگو کے ساتھ غیر معیاری اشیاء کی بھرمار ہوگئی ہے جس سے رجسٹرڈ اورباقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والے برانڈز کی چربہ سازی ہورہی ہے جس سے انکی ساکھ بھی متاثر ہورہی ہےاور حکومت کو بھی مارکنگ و لائسنس فیس کی مد میں ریونیو کابھاری نقصان ہورہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے میں بدعنوانی عروج پر ہے ادارے کی ٹیمیں فیلڈ آپریشن میں اشیاء کی کوالٹی چیک کرنے اورمارکنگ فیس کیلئے اداروں میں جاکر پیداوار چیک کرنے کی بجائے دفاتر میں ہی بیٹھ کر سرٹیفکیٹ جاری کئے جارہے ہیں جبکہ اس بارے میں موقف یہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ادارے کے پاس فیلڈ آپریشن اور انسپکشن کیلئے افرادی قوت کی کمی ہے۔

اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی ٹیکس چوری کے بڑے کیسوں میں جن برانڈز کے ٹریڈ مارک ضبط کئے گئے ہیں اور پی ایس کیو سی اے کے لائنسنس بھی منسوخ ہوچکے ہیں وہ ادارے بھی تھرڈ پارٹی کے ذریعئے جعلی مصنوعات بنواکر مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں

کچھ عرصہ قبل پی ایس کیو سی اے نے کارروائی کا آغاز کیا تھا لیکن پھر کاروائی روک دی گئی اور اسکی بنیادی وجہ بھی ادارے کی اونر شپ نہ ہونا ہے کیونکہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے ) گذشتہ تین سال سے مستقل ڈائریکٹر جنرل سے محروم ہے جسکی وجہ سے فیلڈ آپریشن متاثر ہورہے ہیں اور متعدد اداروں کے پی ایس کیو سی اے کے جاری کردہ لائنسنسز منسوخ ہونے کے باوجود پی ایس کیو سی اے کے لوگو کے ساتھ غیر معیاری اشیاء تیار کرکے مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں۔

سربراہ کی محرومی کے باعث پی ایس کیو سی اے کی ٹیموں کی جانب سے اداروں کی پیداوار کی چیکنگ کیلئے انسپکشن بھی نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے جس سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کی تقرری ایک طویل عرصے سے سیاسی مداخلت اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کے باعث تاخیر کا شکار ہے، جس کی وجہ سے اتھارٹی کی مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ مستقل قیادت کے فقدان نے اس کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں