[ad_1]
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چینی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے امکان کو مسترد کردیا، سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صوبے اگلے مالی سال سے نئے ریٹس کی بنیاد پر ذرعی انکم ٹیکس وصول کریں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چینی قرضوں کی فوری ری شیڈولنگ کا کوئی امکان نہیں ہے، انھوں نے چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر قرضوں کی ری شیڈولنگ کی میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ ایک طویل عمل ہے، جس کے لیے کافی وقت درکار ہوگا، چینی مذاکرات کاروں سے رابطہ میں رہنے والے ذرائع نے بتایا کہ یہ پاکستان کی خواہش تو ہوسکتی ہے، لیکن اس کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے۔
یہ ایک طویل عمل ہے، جس کے لیے کافی وقت درکار ہے، واضح رہے کہ پاکستان کو چین کا 16 ارب ڈالر قرض دینا ہے، اور پاکستان کی خواہش ہے کہ چینی وزیراعظم اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر کم از کم ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کریں، تاکہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کا پراسس شروع کیا جاسکے، لیکن اس کا مطلب فوری ریلیف نہیں ہے، اس مذاکراتی عمل کو پایہ تکمیل تک پہچنے میں تین سے چار سال لگ سکتے ہیں، یاد رہے کہ منگل کو وزیرخزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کراچی حملے میں دو چینی مذاکرات کار مارے گئے ہیں، تاہم فنانس ڈویژن نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارے گئے چینی انجینیئرز ان آئی پی پیز میں کام کرتے تھے۔
جن سے مذاکرات کیے جارہے ہیں، لیکن ان کا مذاکراتی عمل میں کوئی حصہ نہیں تھا، وفاقی وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ صوبوں کو زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کیلیے درکاری قانونی ترامیم جنوری 2025 تک کرنا ہوگی، اور یکم جولائی 2025 سے نئے ریٹس کے مطابق ٹیکس وصول کریں گے۔
دریں اثنا ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلیٰ سطح وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بیرونی قرضوں پر انحصار سے نکالنے اور پائیدار اور جامع ترقی کے لیے معیشت کا ڈی این اے بدلنا ضروری ہے۔
[ad_2]
Source link