[ad_1]
کراچی: معیشت میں درآمدی نوعیت کی بڑھتی ہوئی طلب اور متعلقہ ریگولیٹر کی خریداری سرگرمیوں کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاو کے بعد محدود پیمانے پر اضافہ ہوا جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ترسیلات زر کا حجم بڑھکر 8.74 ارب ڈالر سے متجاوز ہونے، مسلسل 11 ہفتوں سے ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافے کے رحجان، ڈالر بیسڈ پاکستانی یورو بانڈز کی ایلڈ کے ساتھ اس میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری دلچسپی سے انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 17 پیسے کی کمی سے 277 روپے 46 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
سپلائی میں اضافے کے ساتھ ہی درآمدی شعبوں میں ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 03 پیسے کے محدود اضافے سے 277 روپے 66 پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 279 روپے 35 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ورکرز ریمیٹنسز میں 29 فیصد کی نمو، دسمبر تک ڈالر میں نمایاں کمی کی پیشگوئیاں بھی مارکیٹ میں زیرگردش ہیں لیکن معیشت کے مختلف شعبوں میں سرگرمیاں بڑھنے سے درآمدی نوعیت کی ضروریات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جو انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا باعث بن گیا ہے۔
[ad_2]
Source link