45

متروکہ وقف ایکشن کمیٹی کا جائیدادوں کے کرایوں میں اضافے کیخلاف احتجاجی تحریک کا اعلان

[ad_1]


کراچی:

متروکہ وقف ایکشن کمیٹی نے محکمہ وقف املاک کی جانب سے جائیدادوں کے کرایوں میں دوہرے اضافے کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا، یہ فیصلہ مختلف شہروں کے کرائے داران متروکہ وقف املاک کے مرکزی نمائندوں کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔

سال 2006 کے ترمیمی آرڈیننس کے تحت محکمہ جائیدادوں کے کرایوں میں 8فیصد سالانہ اضافے کے علاوہ ہر 6سال بعد افسران کی صوابدید اور مارکیٹ ویلیو کے حساب سے مزید اضافہ کرنے کا مجاز ہوگا۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی صدارت میں پیر کو منعقدہ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس ظلم کا خنجر ہے جو کہ کرائے داران کے خلاف سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کی توجہ اس زیادتی اور ناانصافی کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ محکمے کے ذمے داران سپریم کورٹ کے ایک نامکمل فیصلے کو بنیاد بناکر کرائے داران پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنی صوابدید اور اختیارات کے تحت ہر علاقے کے کرایوں کی مختلف شرحیں مقرر کرنے کے مجاز ہیں۔

عتیق میر نے کہا کہ متروکہ وقف املاک قانونِ تبدیلی کرائے داری کے مطابق کرائے داران سے کرایہ 30فیصد بڑھا کر 60 ماہ کے کرائے کے مساوی فیس وصول کرتا ہے جس سے جائیدادوں کے کرائے پہلے ہی تشویشناک طور پر بڑھ چکے ہیں جبکہ موجودہ قانون کے نتیجے میں جائیدادوں کے کرایوں کی ادائیگی ممکن نہیں رہے گی اور محکمے میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مارکیٹ میں مختلف درجے اور حیثیت کے کاروبار کی موجودگی میں کس طرح ممکن ہے کہ تمام کرائے داران پر یکساں شرحیں لاگو کی جائیں۔

عتیق میر نے واضح کیا کہ من مانے کرائے مقرر کرنے کی جبری کوشش کی گئی تو جائیدادوں کے کرایوں اور واجبات کی ادائیگی بند، انسپکٹرز کو مارکیٹوں میں داخل نہیں ہونے دیں گے، احتجاج ملک گیر سطح پر ہوگا، آئندہ چند دنوں میں کراچی بھر کے کرائے داران متروکہ وقف املاک متروکہ وقف املاک کے دفتر واقع پرانی نمائش پر دھرنا دیں گے۔

اجلاس میں شریک تاجر نمائندوں و کرائے داران متروکہ وقف املاک خواجہ خاور امین، حنیف گھانچی، شریف میمن، انجم موسانی، فرحان سعید، سید شرافت علی، سعید آگریا، ریاست لودھی، محمد علی، سید غالب حسن، طیب علی، امین ٹی، سلمان عبدالخالق، ندیم احمد،افضل ملک، زید عیسیٰ اور دیگر نے سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کرائے داران کے حق میں آواز اٹھائیں اور احتجاج میں شریک ہوں۔

عتیق میر نے کہا کہ محکمہ گزشتہ 17سال سے جائیدادوں کے کرایوں میں 8 فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ کر رہا ہے، چند سال قبل بھی زیادتی اور ناانصافی پر مبنی اس ترمیمی آرڈیننس کے خلاف ملک بھر کے کرائے داران متروکہ وقف املاک کے شدید احتجاج کے بعد اس پر عمل درآمد کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ افسران جن جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کریں گے ان کی وصولی 2006 سے کی جائے گی جس کے نتیجے میں ہر کرائے دار لاکھوں روپے بقایاجات کے بوجھ تلے دب جائے گا، موجودہ بدترین مہنگائی اور مخدوش کاروباری حالات میں ظلم اور ناانصافی پر مبنی یہ غیر منصفانہ آرڈیننس ناقابلِ قبول اور ناقابلِ برداشت ہے، اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا، محکمے کی نئی کرایہ داری پالیسی کی اس شق کی قبولیت خود اپنی موت کے پروانے پر دستخط کرنے کے مترادف ہے۔

عتیق میر نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیرِ اعظم پاکستان کی توجہ متروکہ وقف املاک کے زیرِانتظام ملک بھر میں 50ہزار سے زائد جائیدادوں کی حالتِ زار اور کرائے داران کی مشکلات کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اپیل کی ہے کہ کرائے داران کو وقف کے من مانے اور ظالمانہ قوانین اور رشوت ستانی سے نجات دلائی جائے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں