50

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے روں مالی سال کیلیے سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کی منظوری دیدی

[ad_1]


اسلام آباد:

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے روں مالی سال 2024-25 کیلیے سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کی منظوری دیدی،  پلان کا مقصد توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے میں کمی لانا ہے،  ای سی سی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر اٹھنے والے انتظامی اخراجات کی تصدیق کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو یہاں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق مسعود ملک، وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیراقتصادی امور احد خان چیمہ، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں اہم ایجنڈا امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں حکومتی سربراہان کے اجلاس کے ضمن میں واجبات کی ادائیگی کے لیے 95.822 ملین روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی درخواست کی گئی۔ ای سی سی نے غور و خوض کے بعد ہدایت کی کہ وزارت مذکورہ رقم مالی سال 2024-25 کے اپنے مختص بجٹ سے دوبارہ ترتیب دے، مالی سال کے اختتام پرشارٹ فال کی صورت میں وزارت خزانہ مطلوبہ اضافی گرانٹ فراہم کرے گی۔ 

اجلاس میں وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے اہمیت کے حامل ڈیجیٹل اقدامات کے منصوبوں کیلیے مزید 536.1 ملین روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ کی فراہمی سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

ای سی سی نے وزارت کو مالی سال 2024-25 کیلیے اپنے مختص کردہ بجٹ سے فنڈز کی دوبارہ تخصیص کی ہدایت کی، ضرورت پڑنے پروزارت کو اضافی گرانٹ دی جائے گی۔ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں خیبرپختونخوا سے چینی کی برآمدات سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ 

 وزارت کی جانب سے کمیٹی کوبتایاگیا کہ قومی اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں چینی کی پیداوار صوبے کی سالانہ طلب (0.979 ملین میٹرک ٹن) سے کم ہے اور یہ کمی زیادہ تر پنجاب اور سندھ میں زائد پیداوار سے پوری کی جاتی ہے اس لیے ای سی سی کے فیصلہ کے مطابق موجودہ وقت میں اورمستقبل میں برآمدات کے باوجود صوبہ میں چینی کی قلت کاکوئی امکان نہیں۔ ای سی سی نے فراہم کردہ قومی اعداد و شمار کی بنیاد پر اپنا فیصلہ برقرار رکھا تاہم خیبرپختونخوا کی جانب سے پیش کردہ درخواست اور تجاویز کو نوٹ کیا گیا۔

اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارتوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے 151.787 ملین روپے کی منتقلی سے متعلق سمری پیش کی گئی۔ ای سی سی نے تکنیکی اضافی گرانٹ کے ذریعے فنڈز کی منتقلی کی منظوری دی۔

اجلاس میں وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن)کی جانب سے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور سوکار آذربائیجان کے مابین پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی سے متعلق سیل پرچیز ایگریمنٹ کی منظوری دی گئی۔ 

 اجلاس میں وزارت توانائی (پاور ڈویڑن) کی سمری پر مالی سال 2024-25 کیلیے گردشی قرضہ کے انتظام وانصرام سے متعلق منصوبہ کی منظوری بھی دی گئی، اس منصوبہ کا مقصد بجلی کے شعبہ میں واجبات کو کم کرنا اور مالیاتی پائیداریت کو بڑھانا ہے۔

اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایس سی اوسربراہان حکومت کے اجلاس کے موقع پرسیف سٹی کیمروں کی مرمت اور اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے سے متعلق اخراجات کے حوالہ سے اضافہ 650.35 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی فراہمی سے متعلق سمری پیش کی گئی۔  ای سی سی نے رواں مالی سال کے وزارت کے اپنے مختص کردہ بجٹ سے رقم کی دوبارہ تخصیص کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے ایس سی اوسربراہان حکومت کے اجلاس کے حوالہ سے اسلام آباد کی خوبصورتی کے حوالہ سے اخراجات کی ادائیگی کیلیے 2.70 ارب روپے کی لاگت سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور وزارت داخلہ تیسرے فریق سے مصارف کی تصدیق کروا کر دوبارہ سمری کو پیش کریں۔  اجلاس دال چنا،دال ماش اور مرغی کی قیمتوں میں اضافے کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ای سی سی نے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل پرائس منیجمنٹ کمیٹی(این پی ایم سی) کو وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر صورتحال پر نظر رکھنے اور عوام کو جلد از جلد ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے ضروری اشیاء کی قیمتوں کا مسلسل جائزہ لیا جائے گا۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں