[ad_1]
کراچی:
ملک میں معیاری روئی کی محدود دستیابی کے باعث پاکستان ایک بار پھر امریکی روئی کا سب سے بڑا خریداربن گیا ہے جس کے نتیجے میں اندرون ملک کاٹن جنرز کی جانب سے معیاری کپاس کی بھر پور خریداری کے باعث پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان پیدا ہوگیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ تازہ ترین امریکی کاٹن ایکسپورٹ کے مطابق پاکستان نے 31اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکہ سے مجموعی طور پر 72ہزار 200روئی کی گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے ہیں جبکہ ویت نام نے 71ہزار 800 جبکہ چین نے صرف 37 ہزار 500 گانٹھوں کی خریداری کے معاہدے کیے ہیں۔
اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ملیں اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران مجموعی طور 60 لاکھ روئی کی گانٹھیں درآمد کرسکتی ہیں جن کی مالیت 2ارب ڈالر سے زائد ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ مارک اپ اور بجلی کی شرحوں میں کمی کے باعث پاکستان سے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں پھٹی کی قیمتیں 200روپے سے 300روپے فی 40کلو گرام اضافے کے ساتھ 8ہزار 600 روپے سے 8ہزار 800روپے جبکہ روئی کی قیمتیں 18ہزار 100روپے سے 18ہزار 300روپے رہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کاٹن زونز میں گنے اور مونجی کی بڑھتی ہوئی کاشت کے باعث لاکھوں ملین ایکڑ پانی ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ اب کئی شہروں میں زیر زمین پانی کی سطح کافی بلند ہونے سے لاکھوں ایکڑ زمینیں بنجر ہونے کے خدشات ہیں، اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ کاٹن زونز میں گنے اور مونجی کی کاشت پر مکمل پابندی عائد کریں تاکہ پاکستان کا زرعی مستقبل محفوظ رہ سکے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے بہاولپور ڈویژن سمیت ملک کے مختلف شہروں میں کاٹن جنرز کے خلاف جاری ”کریک ڈاؤن“ کے خلاف بہاولپور ڈویژن کے کاٹن جنرز کا ایک ہنگامی اجلاس گزشتہ ہفتے کے دوران پی سی جی اے ہاؤس بہاولپور میں منعقد ہوا جس میں ایف بی آر حکام اور کاٹن جنرز کے درمیان بات چیت کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایف بی آر ایسی کارروائیاں نہیں کرے گا جس سے کاٹن جنرز میں تشویش پیدا ہو تاہم ایف بی آر ایسی فیکٹریاں جو غیر دستاویزی روئی کی فروخت میں ملوث ہونگی انکے خلاف تادیبی کارروائی کی جا سکے گی۔
[ad_2]
Source link