[ad_1]
SEOUL:
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو پارلیمنٹ حزب اختلاف کی جانب سے مواخذے کے لیے ووٹنگ اور پولیس کی جانب سے بغاوت کے حوالے تفتیش کا سامنا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش کرنے پر صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک پر ووٹنگ ہوگی۔
پولیس نے بتایا کہ وہ صدر اوران کے مرکزی وزرا کے خلاف بغاوت کے الزامات کی تفتیش کی جارہی ہے۔
جنوبی کوریا کے وزیردفاع نے صدر سے استعفے کا مطالبہ کیا اور وزیر نے صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک بھی پیش کی ہے، جس پر ووٹنگ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا میں اپوزیشن کی ‘مواخذے’ کی قرارداد کی منظوری سے قبل مارشل لا نافذ
حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعت نے صدر یون سوک یول کے خلاف مواخذے پر ووٹنگ کے لیے ہفتے کو شام 7 بجے کا وقت رکھا ہے۔
اس سے قبل ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون ساز کم سیونگ وون نے قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ یون سوک یول کی حکومت کے ایمرجنسی مارشل لا کے نفاذ سے عوام میں بدترین کنفیوژن اور خوف پھیل گیا ہے۔
جنوبی کوریا کے عوام نے صدر کے مارشل کا مسترد کردیا—فوٹو: رائٹرز
دوسری طرف صدر یون سوک یول کی حکمران جماعت پیپلزپاورپارٹی اس بحران پر منقسم ہے لیکن واضح کیا کہ وہ صدر کے مواخذے کی مخالفت کریں گے۔
پیپلزپاور پارٹی کے صدر یون سوک یول کے بطور صدر 5 سالہ مدت مکمل کرنے میں ابھی دو سال باقی ہیں جبکہ پارٹی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں مواخذے کی تحریک کامیاب کرنے کے لیے 300 اراکین کے ایوان میں دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو 108 اراکین پر مشتمل حکمران جماعت کے 8 اراکین کی حمایت درکار ہوگی۔
مزید پڑھیں: مارشل لا اور ملک سے غداری؛ جنوبی کوریا کے صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع
خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے رواں ہفتے مارشل کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور اپنی حکمرانی مضبوط کرنے کے لیے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی اور میڈیا پر سینسر عائد کردیا تھا۔
صدر کے اعلان کے بعد اراکین پارلیمنٹ اور عوام کی بڑی تعداد نے سخت ردعمل دیا تھا اورپارلیمنٹ کی اکثریت نے صدر کے اس فیصلے کو رد کردیا تھا، جس کے بعد آئین کے تحت مارشل لا ختم ہوگیا تھا۔
[ad_2]
Source link