[ad_1]
KABUL:
افغانستان کے مشہور کرکٹرز راشد خان اور محمد نبی نے حکمران طالبان خواتین کی طبی تعلیم اور تربیت پر عائد پابندی پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کو انتہائی غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی ٹی20 کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ اسلامی تعلیمات میں تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے، مرد اور خواتین دونوں پر علم حاصل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ قرآن میں علم کے حصول کی اہمیت اجاگر کی گئی ہے اور مرد وخواتین دونوں کے لیے یکسان روحانی علم کی اہمیت تسلیم کرلی گئی ہے۔
انگریزی اور دری زبان میں اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور نرسز کی کمی انتہائی تشویش ناک ہے کیونکہ اس سے براہ راست صحت کے نظام اور خواتین کے وقار کے منافی ہے۔
راشد خان نے کہا کہ ہماری بہنوں اور ماؤں کے لیے ڈاکٹروں کی نگہداشت ضروری ہے اور ان کی ضروریات سمجھتی ہیں، تعلیم دینا نہ صرف سماجی ذمہ داری ہے بلکہ اخلاقی فرض ہمارے عقائد اور روایات سے گہرائی کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد نبی نے بھی راشد خان کی طرح سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ملک میں لڑکیوں کو میڈیکل کی تعلیم دینے پر عائد پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
محمد نبی نے کہا کہ لڑکیوں کو علم اوراپنے عوام کی خدمت کے مواقع سے محروم کرنا ان کے خواب اور قوم کے مستقبل دونوں کے لیے دھوکا ہے، ہماری بیٹیوں کو علم کرنے اور انہیں بہتر افغانستان کی تعمیر میں کردار ادا کرنے کی اجازت دے دیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ یہ لڑکیوں کا حق ہے اور اس کا تحفظ کرنا ہمارا فرض ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے طالبان نے اعلان کیا تھا کہ لڑکیوں کو میڈیکل اور تربیت دینے پرپابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور خواتین کے لیے ڈاکٹر، نرس اور مڈوائفر بننے کے مواقع ختم کردیے تھے۔
[ad_2]
Source link