7

میانمار کی اپوزیشن کا فوجی حکومت کے دارالحکومت پر ڈرون حملہ

[ad_1]

فوجی حکومت نے حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز

فوجی حکومت نے حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے—فوٹو: رائٹرز

میانمار: میانمار کی جمہوریت پسند مرکزی اپوزیشن جماعت نے کہا ہے کہ اس کے مسلح ونگ نے دارالحکومت نائیپیڈا میں ایک فوجی ہیڈکوارٹرز اور ایک ایئرپورٹ پر ڈرون حملہ کیا جبکہ فوجی حکومت نے ایک درجن سے زائد ڈرونز تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فوجی حکومت کے زیرانتظام ٹی وی چینل نے رپورٹ میں بتایا کہ میانمار کے دارالحکومت میں اڑنے والے 13 ڈرونز مار گرائے گئے اور حملہ ناکام بنا دیا گیا، کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی جانب سے دارالحکومت میں اہم تنصیبات تباہ کرنے کے لیے کیا گیا حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے۔

فوجی حکومت نے حملے کے ہدف سے متعلق واضح نہیں کیا لیکن نشر ہونے والی ویڈیو میں 9 ڈرونز نظر آرہے ہیں، جن میں سے چند تباہ ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ 13 ڈرونز میں سے 4 میں دھماکا خیز مواد نصب تھا۔

میانمار کی نیشنل یونیٹی گورنمنٹ (این یو جی) اور فوج مخالف مسلح گروپ پیپلز ڈیفنس فورس نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اس سے انہوں نے فوجی ہیڈکوارٹرز اور فضائیہ کے بیس پر منظم حملہ قرار دیا ہے۔

این یو جی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈرون حملہ ایک کامیابی تھی کیونکہ اس سے فوج کو نظر انداز کیا گیا ہے اور دکھانا تھا کہ اب اس کے جرنیلوں کہیں چھپنا پڑے گا۔

ترجمان این یو جی کائیو زا نے ہدف کو نشانہ بنانے سے متعلق وضاحت کیے بغیر بتایا کہ اس وقت فوجی حکومت بھرتی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور شہریوں میں خوف کا باعث بن رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مرکز پر اس حملے کے ساتھ ہم یہ نمایاں کرنا چاہتے ہیں کہ اب ان کے پاس کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

این جی یو کے مستقل سیکریٹری نائینگ ہٹو اونگ نے جماعت کے میڈیا چینل کو انٹرویو میں بتایا کہ آرمی چیف من اونگ ہلینگ کے گھر کو نشانہ بنایا گیا ہے اور 30 ڈرونز استعمال کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فضائی سمیت دفاعی نظام پر کروڑوں ڈالر خرچ کر چکے ہیں، یہ وہ جگہ ہے جہاں فوجی کونسل سمجھتی تھی کہ حملے نہیں ہوسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ میانمار میں فوج نے فروری 2021 میں آنگ سان سوچی کی اس وقت کی عوامی منتخب حکومت کو برطرف کرکے انتظام سنبھال لیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں پرامن احتجاج ہوا تھا، جس کو ختم کرنے کے لیے بدترین کارروائیاں کی گئی تھیں اور سیکیورٹی فورسز نے سیکڑوں شہریوں کو قتل کیا تھا جبکہ مسلح مزاحمت شروع ہوئی اور ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہوئی۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں