[ad_1]
غزہ: اسرائیل نے کہا ہے کہ امریکا کے مطالبے کے بعد غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے شمالی غزہ میں سرحد ایریز کھولنے اور جنوبی علاقے میں واقع اشدود پورٹ استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے میں مطالبہ کیا تھا کہ غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل پر یہ دباؤ پیر کو ایک کارروائی میں 7 امدادی کارکنوں کو قتل کیے جانے کے بعد آیا ہے اور اس کے نتیجے میں عالمی سطح پر انتہائی غصے کا اظہار کیا گیا جبکہ غزہ میں پہلے امدادی اشیا کی ترسیل معطل ہے۔
اسرائیل حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جمعرات کو رات گئے جنگی کابینہ کا اجلاس ہوا اور غزہ پٹی میں شہری آبادی تک انسانی بنیاد پر امداد پہنچانے کے لیے فوری اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد سے معطل ایریز کراسنگ پوائنٹ دوبارہ کھولنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی کابینہ نے کیریم شیلوم کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے اردن سے امداد بڑھانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس اقدام کو غزہ میں عملی صورت حال بہتر کرنے کے طور پر لیا جائے گا جہاں امدادی تنطیموں نے قحط بڑھتےہوئے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
بیلجیم میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے ہمراہ بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ حقیقی ثبوت نتائج میں ہے اور ہم آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ایسے اقدامات ہوتے دیکھیں گے۔
غزہ کی شمالی سرحد سے ایریز کراسنگ کھولنے کا اسرائیل کا فیصلہ بڑی تبدیلی ہے کیونکہ اسرائیلی حکام نے اس سے قبل امداد کی ترسیل کے لیے مزید پوائنٹس کھولنے کے مطالبات مسترد کردیے تھے۔
غزہ میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے بھی اس فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ اسرائیل کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ میں اسرائیلی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ان فیصلوں پر نظر ثانی کریں جس کے تحت انہوں نے شمالی غزہ سے امداد بھیجنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے کیونکہ وقت تیزی سے قحط کی صورت حال کی طرف بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے کو اس حوالے سے کام کرنے کی اجازت دی جائے اور شمالی غزہ میں غذائی اور دیگر اشیا کے ساتھ مستقل بنیادوں پر آمد و رفت کی اجازت دی جائے۔
[ad_2]
Source link