[ad_1]
کینبرا: آسٹریلیا کی وزیرخارجہ پینی وانگ نے تنازع فلسطین کا خاتمہ دو ریاستی حل کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کریں گے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی وزیرخارجہ پینی وانگ نے آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ ان کی حکومت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر غور کرے گی جبکہ ان کا اعلان عالمی سطح پر مختلف ممالک کی جانب سے تنازع کا حل دو ریاستوں کے قیام قرار دینے کے بعد آیا جو ان کی سابقہ پالیسی کے برعکس ہے۔
پینی وانگ نے برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون کے اس بیان کی حمایت کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے تنازع کا دو ریاستی حل ممکن ہوگا۔
آسٹریلیا کی وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی برادری دو ریاستی حل کی طرف اقدامات تیز کرنے کے لیے فلسطینی ریاست پر بحث کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشیدگی کے ناختم ہونے والے سائیکل کو توڑنے کے لیے دو ریاستی حل واحد امید ہے۔
پینی وانگ نے اس امکان کو مسترد کردیا کہ غزہ کی حکمران حماس کا اس میں کوئی کردار ہوگا اور کہا کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دشمن کو نوازنے مترادف ہے تو وہ غلط ہیں کیونکہ اسرائیل کی اپنی سلامتی دو ریاستی حل پر انحصار کرتی ہے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے لیے دیرپا سلامتی اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک خطے میں فلسطین کو تسلیم نہیں جائے گا۔
خیال رہے کہ فلسطین کا دو ریاستی حل عالمی سطح پر تنازع کے حل کے لیے ہونے والی امن کوششوں کی بنیاد ہے لیکن اسرائیل کی جانب سے جاری موجودہ بدترین جنگ سے قبل دہائیوں سے یہ کوششیں معطل ہیں اور غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
فلسطینیوں کا مؤقف ہے کہ غزہ سمیت مغربی کنارہ اور مشرقی بیت المقدس پر مشتمل علاقہ ان کی ریاست ہوگی جہاں 1967 میں مشرق وسطیٰ جنگ میں اسرائیل کے قبضے سے قبل فلسطینی ریاست قائم تھی۔
ادھر اسرائیل نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کوئی بھی معاہدہ براہ راست مذاکرات کے نتیجہ میں کیا جائے گا۔
آسٹریلیا سے قبل اسپین نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر زور دیا تھا اور یورپی یونین میں یہ تجویز پیش کرنے والے اہم رکن ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے باقاعدہ مطالبہ کیا تھا کہ مستقل رکنیت کے لیے 2011 میں کی گئی ان کی درخواست پر غور کیا جائے کیونکہ اقوام متحدہ میں فلسطین غیر رکن مبصر ریاست کی حیثت میں شام ہے۔
سلامتی کونسل کے صدر نے فلسطینی ریاست کی درخواست کو کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔
[ad_2]
Source link