[ad_1]
حماس نے غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اپنے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کو جنگ بندی کےلیے جاری مذاکرات کو پٹری سے اتارنے کی کوشش قرار دے دیا۔
الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا کہ ہنیہ خاندان کا قتل جنگ بندی مذاکرات کو پٹڑی سے اتارنے کی اسرائیلی کوشش ہے۔
حماس کے سیاسی اور بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ باسم نعیم نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر جنگ بندی مذاکرات کو “کمزور” کرنے اور حماس رہنماؤں کے خاندانوں کو نشانہ بنا کر اوچھے ہتھ کنڈے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو پر جنگ بندی کے لیے امریکہ اور اسرائیلی عوام کا دباؤ ہے، اس لیے اس نے فیصلہ کیا کہ اس دباؤ کو کم کرنے کےلیے “ہمارے بچوں، ہماری بیویوں اور رہنماؤں کو قتل کرکے تمام گندے حربے استعمال کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالفطرپراسرائیلی بمباری میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹوں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی وحشت و بربریت عیدالفطر پر بھی جاری ہے، وحشیانہ بمباری میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں اور پوتوں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید ہوگئے۔
سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ نےالجزیرہ سے گفتگو میں بیٹوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے حازم، عامر اور محمد شمالی غزہ میں واقع پناہ گزین کیمپ میں اپنے عزیز و اقارب سے عید مل رہے تھے جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ تین بیٹوں کے ساتھ ان کے پوتے بھی بمباری کی زد میں آکر شہید ہوئے ہیں، مگر میرے بچوں کا خون فلسطینی عوام کے بچوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔
حماس رہنما نے کہا کہ اگر ان کے خاندان کے افراد مارے جائیں تو بھی وہ اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
[ad_2]
Source link