[ad_1]
جنیوا: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران اور امریکا کے مندوبین کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں اسرائیل نے ایران پر ہر ممکن پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا۔
اسرائیلی سفیر گیلاد اردن نے مزید کہا کہ خطے میں امن کا واحد آپشن یہ ہے کہ ایران کی مذمت کی جائے اور اسے ان کے ہولناک جرائم کی بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے ہر ضروری وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ ایران پر پابندیاں لگائیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
گیلاد اردن نے خبردار کیا کہ آیت اللہ خامنہ ای اسرائیل کو ابلتے پانی میں مینڈک سمجھتی ہے، وہ غلط ہیں۔ ایران نے حملہ کرکے ہر سرخ لکیر کو عبور کیا اور اسرائیل جوابی کارروائی کا قانونی حق محفوظ رکھتا ہے۔
جس پر اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایرانی نے کہا کہ اسرائیل پر کیا گیا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق تھا جو انفرادی یا اجتماعی دفاع کا حق فراہم کرتا ہے۔
ایرانی ایلچی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے قانون کے تحت کسی رکن پر کوئی مسلح حملہ ہوتا ہے تو جب تک کہ سلامتی کونسل ضروری اقدامات نہ کرے۔ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے دفاع کا حق موجود ہے۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل پر حملے میں انتہائی احتیاط کے ساتھ صرف اور صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تاکہ شہریوں کو نقصان سے بچا جا سکے۔
امیر سعید ایرانی نے کہا کہ اگر امریکا نے ایران پر حملہ کیا تو اپنے دفاع کے حق کو بھرپور طور پر استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیں گے۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ ایران کی لاپرواہی پر مبنی اقدامات سے نہ صرف اسرائیل کی آبادیوں کو خطرہ ہے بلکہ اردن اور عراق سمیت خطے میں اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔
امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران سے جواب طلب کرے۔ طویل عرصے سے ایران نے پاسداران انقلاب، حزب اللہ اور حوثیوں کو مسلح کر کے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دیا ہے۔
رابرٹ ووڈ نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ ایران ہی تھا جس نے اس حملے کے لیے حماس کو فنڈنگ اور تربیت فراہم کی تھی۔
امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر ایران یا اس کے پراکسیز نے امریکا یا اسرائیل کے خلاف مزید کوئی کارروائی کی تو اس کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔
جس پر ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے امیر سعید ایرانی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن امریکا نے ہمارے شہریوں یا ملکی سلامتی کے خلاف کوئی فوجی کارروائی شروع کی تو اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور طور پر جوابی کارروائی کریں گے۔
سلامتی کونسل میں تقریر کرتے ہوئے اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا موازنہ ہٹلر سے کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے پراکسیز کے ذریعے عالمی سطح پر شیعیت مسلط کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی سفیر کے بقول اپنی سازش کو پورا کرنے کے لیے ایران نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں آرامکو آئل فیلڈ اور کسی بھی دوسرے ایسے ادارے پر حملہ کررہا ہے جسے وہ اپنی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
صیہونی ریاست کے سفیر گیلاد اردان نے خبردار کیا کہ ایران جوہری صلاحیتوں کی طرف بڑھ رہا ہے اس نے یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کیا اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے اس کا بریک آؤٹ وقت اب محض چند ہفتوں کے فاصلے پر ہے۔
گیلاد اردان نے مزید کہا کہ ہم پر ہر محاذ سے اور ہر سرحد سے گولہ باری کی جا رہی ہے۔ ہم ایران کے دہشت گرد پراکسیوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ غزہ کی جنگ اسرائیل اور حماس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ اسرائیل پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد گروہ اسی شیعہ آکٹوپس یعنی ایرانی آکٹوپس کے شکنجے میں ہیں۔
بعد ازاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس رسمی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا اور اس پر مزید بحث بعد میں کی جائے گی۔
[ad_2]
Source link