[ad_1]
چھتیس گڑھ: بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 29 ماؤ نواز باغی ہلاک ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چھتیس گڑھ میں طویل عرصے سے کشیدگی جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہونے والی ہلاکتیں ریاست میں ہونے والے خون ریز کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی فورسز اور ماؤ نواز باغیوں کے درمیان جھڑپ ریاست چھتیس گڑھ کے مضافات میں ہوئی جہاں رواں برس ماؤ جنگجوؤں کے ساتھ متعدد خون ریز کارروائیاں ہوئی ہیں۔
ریاست رائے پور کے جنوب میں چھتیس گڑھ کے مضافاتی ضلع کنکیر میں ہی تمام 29 ماؤ باغی ہلاک ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں جمعے کو شروع ہونے والے طویل عام انتخابات کے پیش نظر چھتیس گڑھ میں سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔
ضلعی پولیس کے سربراہ آئی کے الیسیلا نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ باغیوں کے خلاف کارروائی پیراملیٹری بارڈر سیکیورٹی فورس اور پولیس کی جانب سے مشترکہ طور پر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کارروائی میں بی ایس ایف کا ایک اہلکار اور کنکیر پولیس کا افسر زخمی ہوگئے ہیں اور باغیوں کے قبضے سے آٹومیٹک آتشیں اسلحہ سمیت بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد کرلیے گئے ہیں۔
قبل ازیں آئی کے الیسیلا نے بتایا تھا کہ باغیوں کے ایک کمانڈر شنکر راؤ بھی ہلاک افراد میں شامل ہیں جن کے سر قیمت 3 لاکھ ڈالر مقرر تھی۔
بی ایس ایف نے بیان میں بتایا کہ گاؤں بناگنڈا میں ماؤ باغیوں کی نقل و حرکت کی خفیہ اطلاع پر پیر کو کارروائی شروع کردی گئی تھی۔
ریاست کے ضلع باستر کی پولیس کے انسپکٹر جنرل سندراج پتیلینگام نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کارروائی میں حکومتی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کی حالت بہتر ہے۔
خیال رہے کہ چھتیس گڑھ میں بھارتی حکومت کے خلاف برسرپیکار جنگجوؤں کو نیکسل باغی کہا جاتا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ مضافات اور غریب علاقوں کے عوام کی بہتری کے لیے لڑ رہے ہیں اور 1967 سے ان کی کارروائیاں جاری ہیں۔
چھتیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپ رواں ماہ کی دوسری کارروائی ہے، اس سے بل 2 اپریل کو 13 باغی ہلاک ہوئے تھے۔
پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق ریاست میں رواں برس اب تک 80 ماؤ باغی مارے گئے ہیں۔
بھارت نے ماؤ نواز باغیوں کے مرکز ‘ریڈ کوریڈور’ میں ان سے لڑنے کے لیے ہزاروں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں، ریڈ کوریڈور وسطی، جنوبی اور مشرقی ریاستوں تک وسیع ہے جہاں بھارتی حکومتی فورسز پر برسوں سے بدترین حملے ہو رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link