10

غزہ میں اسرائیلی فوج کے قبضے میں رہنے والے ہسپتال سے 200 لاشیں برآمد

[ad_1]

غزہ کے حکام نے بتایا کہ ہسپتال کے احاطے سے لاشین نکالنے کا عمل جاری ہے—فوٹو: اے ایف پی

غزہ کے حکام نے بتایا کہ ہسپتال کے احاطے سے لاشین نکالنے کا عمل جاری ہے—فوٹو: اے ایف پی

 غزہ: خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس میں اجتماعی قبر سے 200 کے قریب لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں جہاں 6 ماہ تک اسرائیلی فوج نے قبضہ کر رکھا تھا جبکہ علاقے میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس میں ہفتے کو متعدد لاشیں برآمد ہوئی تھیں اور اتوار کو مزید لاشیں نکال لی گئی ہیں اور اب تک مجموعی طور پر اجتماعی قبر سے 180 لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور کارکن مزید کھدائی کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج نے مذکورہ ہسپتال کا قبضہ 7 اپریل کو چھوڑ دیا تھا، خان یونس غزہ کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں اسرائیل کی جانب وحشیانہ کارروائیاں کی گئیں اور بمباری سے شہریوں کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں 14 بچے شہید

خان یونس میں موجود الجزیرہ کے رپورٹر نے  بتایا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور پیرامیڈکس نے ہسپتال کے برآمدے سے مدفن 180 لاشیں نکال لی ہیں، جنہیں اسرائیلی فوج نے اجتماعی قبر میں دفن کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ لاشوں میں بزرگ، خواتین، بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں۔

فلسطین کی ایمرجنسی سروس نے رات گئے بیان میں کہا تھا کہ ہماری ٹیموں کی جانب سے تلاش اور لاشیں نکالنے کے لیے کارروائی کی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید شہیدوں کے جسد خاکی نکالے جائیں گے کیونکہ میڈیکل کمپلیکس میں مزید بڑی تعداد میں لاشیں دفن ہیں۔

اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز میں غزہ کے الشفا ہسپتال میں بھی اجتماعی قبر دریافت ہوئی تھی، جہاں اسرائیل کی فوج نے دو ہفتے قبضہ جمائے رکھا تھا، غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں دریافت ہونے والے اجتماعی قبر خطے میں سامنے آنے والے بڑی اجتماعی قبرستانوں میں سے ایک ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ

خیال رہے کہ مقامی محکمہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق اسرائیل نے 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے وحشیانہ جنگ میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے اور غزہ انفرااسٹرکچر بھی تباہ کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والوں میں دو تہائی بچے اور خواتین ہیں جبکہ شہدا کی اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ کئی لاشیں فضائی کارروائی کا نشانہ بننے والی عمارات کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں اور ان علاقوں میں امدادی ٹیموں کا پہنچنا بھی مشکل ہے۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس اور دیگر فلسطینی گروپس کی جانب سے حملوں کے بعد غزہ پر بمباری شروع کی تھی، حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 200 سے زائد گرفتار کرلیے گئے تھے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں