[ad_1]
نیویارک: امریکا کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی، نیویارک کے شہر بروکلین میں ہزاروں طلبہ سڑکوں پر نکل آئے ، جن میں خود یہودی طلبہ بھی شامل تھے۔
مظاہرین نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی پولیس نے یونیورسٹیز میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر مظاہرین کی گرفتاریاں کیں تاہم اس کارروائی کے نتیجے میں اس احتجاج میں مزید شدت آگئی۔
گزشتہ روز بروکلین اسٹریٹ میں ایک بڑا احتجاج ہوا جس پر نیویارک کی پولیس نے دھاوا بول دیا اور متعدد طلبہ کو گرفتار کیا جنہوں نے سڑکیں بند کرکے ٹریفک جام کردیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکا میں بڑھتے ہوئے مظاہرے غزہ جنگ میں اسرائیل سے متعلق امریکی پالیسی پر شہریوں کے گہرے عدم اطمینان اور بے چینی کو ظاہر کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کے حامی مظاہرین صدر جو بائیڈن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو خود کو ایک خود ساختہ “صیہونی” قرار دیتے ہیں۔
یونیورسٹیوں میں احتجاج اب مظاہروں سے آگے بڑھ کر دھرنا کیمپوں میں تبدیل ہوگیا ہے جس میں مختلف پس منظر کے طلباء اور اساتذہ شریک ہیں۔ جن میں مسلم ہی نہیں بلکہ یہودی بھی شریک ہورہے ہیں۔ ان دھرنوں میں درس و تدریس، اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادات اور موسیقی کی پرفارمنس بھی ہوتی ہے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے پولیس فورس کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تعلیمی آزادی مجروح ہورہی ہے۔
[ad_2]
Source link