13

اسرائیلی کی غزہ وحشیانہ بمباری جاری؛ بچوں سمیت 34 فلسطینی شہید

[ad_1]

جنگ بندی کی کوششوں اور عالمی فوجداری عدالت کے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے باوجود اسرائیلی حملے بند نہیں ہوئے

جنگ بندی کی کوششوں اور عالمی فوجداری عدالت کے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے باوجود اسرائیلی حملے بند نہیں ہوئے

غزہ: جنگ بندی کی کوششوں اور عالمی فوجداری عدالت کے اسرائیلی وزیراعظم کے ممکنہ وارنٹِ گرفتاری کی خبروں کے دوران صیہونی ریاست کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ مزید تیز ہوگیا۔

وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے نوصیرات پناہ گزین کیمپ اور غزہ شہر میں ڈرونز کے ذریعے بمباری کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 34 فلسطینی شہید اور متعدد ہوگئے۔

دوسری جانب وسطی غزہ میں حماس کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں اسرائیلی فوج کے دو اہلکار 37 سالہ کلکدان مہر اور 28 سالہ ادو ابیب مارے گئے۔ حماس کے بقول ان اہلکاروں کو گھات لگا کر نشانہ بنایا گیا۔

یہ خبر پڑھیں : غزہ میں حماس کے حملے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک، متعدد زخمی 

اس طرح غزہ میں دوبدو لڑائی کے دوران مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 600 سے تجاوز کرگئی جب کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں ہزار سے زائد اہلکار مارے گئے تھے۔

غزہ میں 40 دن کی جنگ بندی کے لیے عالمی قیادت متحرک ہے۔ اسرائیلی نمائندوں سے مذاکرات کے لیے حماس کی قیادت قاہرہ میں موجود ہے۔ لیکن اب تک سیز فائر پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے اپنے اہم دورے پر گزشتہ روز سعودی عرب پہنچے اور 4 عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جس میں غزہ میں جنگ بندی اور اس کے بعد بننے والی حکومت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان

امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن یورپی ممالک کے ہم منصوبوں سے بھی ملاقات کریں گے جس میں غزہ کے تباہ حال گھروں اور انفرا اسٹریکچر کی بحالی کے منصوبے پر بات چیت ہوگئی۔

انٹونی بلنکن کے اس دورے کا آخری پڑاؤ اسرائیل ہوگا جہاں وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔ اس دوے کا مقصد عرب ممالک اور یورپی ممالک سے ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل کو اعتماد لینا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار 488 ہوگئی جب کہ 77 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

 



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں