[ad_1]
ممبئی: بھارت میں افغانستان کی قونصل جنرل ذکیہ وردک 1.9 ملین ڈالر کی مالیت کا سونا اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران دھر لی گئیں تاہم سفارتی استثنیٰ ہونے کی وجہ سے انھیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی ایئرپورٹ پر انٹیلی جنس حکام نے شک ہونے پر ذکیہ وردک اور ان کے بیٹے کے سامان کی تلاشی لی تھی اور 25 کلو سونا برآمد کرکے ضبط کرلیا گیا۔
اس واقعے کے بعد بھارت کی افغان قونصل جنرل ذکیہ وردک نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
ذکیہ وردک نے استعفے کی کوئی واضح وجہ تو بیان نہیں کی لیکن اپنی پوسٹ میں انھوں نے لکھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران میری ذات متعدد پر حملے کیے گئے اور ہتک عزت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح کے واقعات نے افغان معاشرے میں خواتین کو درپیش چیلنجز کو ظاہر کیا ہے۔
تاہم انھوں نے سونا اسمگل کرتے پکڑے جانے کے الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھی بھارت میں افغان سفارت خانہ کام کر رہا تھا تاکہ طلبا اور کاروباری شخصیات کی سرگرمیاں جاری رہ سکیں۔
تاہم وسائل کی کمی اور دیگر انتظامی معاملات میں بگاڑ کے باعث گزشتہ برس نومبر میں افغان سفارت خانے کو بند کرنا پڑا تھا اور اس وقت ذکیہ وردک واحد قونصل جنرل کےطور پر کام کر رہی تھیں۔
ذکیہ وردک کے استعفیٰ کے بعد اب بھارت میں ہزاروں افغان شہری بشمول طلباء اور تاجر قونصلر نمائندگی کے بغیر رہ گئے۔
طالبان کے افغانستان کا انتظام سنبھالنے تیسرا سال مکمل ہونے کو لیکن زیادہ تر ممالک نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔
بہت افغان مشنوں میں سابق حکومت کے تعینات کردہ سفارت کاروں نے سفارت خانے کی عمارتوں اور املاک کا کنٹرول طالبان حکام کے نمائندوں کو دینے سے انکار کر دیا۔
تاہم طالبان حکام کے پاس بیرون ملک تقریباً ایک درجن افغان سفارت خانوں کا مکمل کنٹرول ہے جس میں پاکستان، چین، ترکی اور ایران شامل ہیں۔
دوسرے کئی ممالک میں سفارت کاری کا ایک ہائبرڈ سسٹم کام کر رہا ہے جہاں سفیروں کے واپس چلے جانے کے بعد سفارت خانے کا عملہ معمول کے قونصلر کام جیسے کہ ویزا اور دیگر دستاویزات کا اجراء کررہا ہے۔
اسی طرح اگست 2021 میں طالبان کے حکومت میں آںے کے بعد سے زیادہ تر ممالک نے کابل میں اپنے سفارتی مشن بند کردیئے تھے سوائے پاکستان، چین اور روس کے، جہاں اب بھی ان ممالک کے سفرا موجود ہیں۔
[ad_2]
Source link