[ad_1]
ریاض: سعودی حکومت نے ضوابط کی خلاف ورزی پر بغیر اجازت حاصل کیے حج ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ پہنچنے والے 3 لاکھ عازمین کو مقدس شہر سے باہر نکال دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس سنیا بھر سے 18 لاکھ سے زائد فرزدگان توحید نے حج کی سعادت حاصل کی تھی اور رواں برس یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ متوقع ہے۔
اس لیے سعودی حکومت نے بھیڑ سے بچنے، ہجوم کو قابو میں رکھنے اور آسانی کے ساتھ مناسک حج کی ادائیگی کے لیے کچھ اصول و ضوابط مرتب دیئے تھے جن میں سے ایک حج کے لیے این او سی کا حصول بھی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بغیر اجازت نامے کے حج کرنا جائز نہیں، مفتی اعظم سعودی عرب
اس اصول و ضوابط کی خلاف ورزی پر سعودی سیکیورٹی فورسز نے 3 لاکھ سے زائد غیر مجاز عازمین حج کو مکہ مکرمہ سے نکال دیا۔ اسی طرح گردن توڑ بخار کی ویکسین نہ لگوانے والے سیکڑوں حاجیوں کے اجازت نامے منسوخ کردیئے گئے۔
اے ایف پی کی خبر کے مطابق، سعودی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حج کے دوران ہجوم کا انتظام کرنا، جو کہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، ایک اہم تشویش کا باعث ہے کیونکہ گزشتہ سال اس نے 1.8 ملین سے زائد مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کہ سیکیورٹی فورسز نے ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد ایسے افراد کو گرفتار کرلیا جنھوں نے مکہ میں حج پرمٹ کے بغیر رہائش اختیار کی ہوئی تھی۔
سعودی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات منیٰ میں 2015 میں ہونے والی بھگدڑ میں 2 ہزار سے زائد حاجیوں کی شہادت جیسے واقعے سے بچنے کے لیے کیے گئے ہیں جن کا مقصد حاجیوں کی زندگیوں کی حفاظت ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں ذوالحجہ کا چاند نظر آچکا ہے اور یوم عرفات 15 جون کو جب کہ عید الاضحٰی 16 جون کو ہوگی اور ابھی سے 13 لاکھ عازمین حج مکہ مکرمہ پہنچ چکے ہیں۔
[ad_2]
Source link