[ad_1]
اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے اسرائیل پر غزہ میں بچوں کے تحفظ کے عالمی قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائیوں سے بدترین بحرانی اثرات پڑے ہیں اور حالیہ تاریخ کی بدترین خلاف ورزیاں ہیں۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے سربراہ بریگ گڈبرینڈسن نے صحافیوں کو بتایا کہ وحشیانہ انداز میں بچوں کی شہادتیں تقریباً پوری تاریخ میں بدترین واقعہ ہے، یہ تاریخ انتہائی سیاہ باب ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ ہم نے اس سے پہلے ایسی کوئی خلاف ورزی دیکھی ہو جو بدترین ہو لیکن اس وقت ہم غزہ میں دیکھ رہے ہیں اور یہ انتہائی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جو ہم نے نہیں دیکھیں۔
فلسطین کی وزارت صحت کے تازہ اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جاری وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں اور ان میں سے 11 ہزار 355 بچے ہیں، اس کے علاوہ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے بچوں کے تحفظ کے عالمی معاہدے کی 1991 میں توثیق کردی تھی لیکن تازہ بیان پر جنیوا میں اپنے سفارتی مشن کو جاری بیان میں اسرائیل نے کمیٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے۔
اسرائیل نے ستمبر کے اوائل میں جنیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کے اجلاس کی سیریز میں شرکت کے لیے ایک بڑا وفد بھیج دیا تھا جہاں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ مذکورہ عالمی معاہدے کا اطلاق غزہ یا مغربی کنارے پر نہیں ہوتا اور ساتھ ہی بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کا عزم بھی دہرایا تھا۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اجلاس میں شرکت پر اسرائیل کی تعریف کی تھی لیکن ریاستی سطح پر قانونی کی عمل داری نہ ہونے پر تنقید کی تھی۔
اقوام متحدہ کی 18 رکنی کمیٹی بچوں کے حقوق پر 1989 کے کنونشن پر رکن ممالک کی جانب سے عمل درآمد کی نگرنی کرتی ہے، یہ کنونشن بچوں کو تشدد اور دیگر مسائل سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
[ad_2]
Source link