98

شکریہ ٹیچر – ایکسپریس اردو

[ad_1]

5 اکتوبر یوم اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

5 اکتوبر یوم اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

دنیا کے اکثر ممالک میں ہر سال پانچ اکتوبر کو یومِ اساتذہ منایا جاتا ہے، جس میں اساتذہ، اساتذہ کی تنظیموں اور اساتذہ کی تربیت کے اداروں کو مستقبل کے رہنماؤں کی تعلیم و تربیت اور ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

1994 میں یونیسکو نے پانچ اکتوبر کو یومِ اساتذہ منانے کا اعلان کیا تھا۔ تب سے ہر سال یہ دن بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔

اساتذہ ہر روز ہماری اور ہمارے بچوں کی حوصلہ افزائی، رہنمائی، تعلیم اور تربیت کےلیے سخت محنت کرتے ہیں۔ ہم اپنی یادداشت پر زور دے کر اپنے آپ کو بچپن یا لڑکپن میں لے جائیں تو ہمیں کم از کم ایک ایسا معلم ضرور یاد آئے گا جس نے ہماری شخصیت کو نکھارنے، نئی مہارت سیکھنے، موزوں شعبے کا انتخاب کرنے، سخت محنت کرنے، عزت کرنے، ہار نہ مانتے ہوئے پرعزم رہنے، کسی خشک نظر آنے والے مضمون کو انتہائی دلچسپ بنانے اور بے شمار دوسرے کاموں میں مثبت رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی ہوگی۔ آپ کو کئی ایسے اساتذہ بھی یاد آئیں گے یا آج کل کے دور میں نظر آئیں گے جو اپنے بنیادی فرض ’پڑھانے اور سکھانے‘ کے علاوہ کئی اور کردار بخوبی نباo رہے ہوتے ہیں۔ اساتذہ طلبا کےلیے مشیر بھی ہیں اور دوست بھی۔ کئی اساتذہ تو اپنے طلبا کےلیے سرپرست بھی ثابت ہوتے ہیں، جو مشکل حالات سے طلبا کو نکال کر روشن مسقبل کے راستے پر گامزن کرتے ہیں۔

اگرچہ تدریس ایک بہترین پیشہ ہے لیکن اتنا ہی مشکل اور پیچیدہ بھی ہے۔ آج کل کے اس ترقی یافتہ دور میں ایسا بھی لگتا ہے کہ اساتذہ پہلے سے کہیں زیادہ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ کچھ باتوں کا وہ ہر روز کمرۂ جماعت میں سامنا کرتے ہیں، جن میں خلل انگیز اور نامناسب ماحول، وسائل کی کمی، محدود وقت، مسلسل پیشہ ورانہ تربیت کی کمی، اسکول انتظامیہ اور والدین کی طرف سے بے جا و بے تحاشا توقعات اور اخلاقی حمایت کا فقدان وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ کلاس میں طلبا کا زیادہ تعداد میں ہونا بھی اساتذہ کےلیے انفرادی توجہ فراہم کرنے کو بہت محدود کرتا ہے۔ اساتذہ قوموں کی تشکیل کرتے ہیں لیکن اکثر ترقی پذیر ممالک میں ان کی تنخواہیں اور مراعات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس سے معاشرے میں انھیں وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ اصل حق دار ہیں۔ تاہم، ان تمام مشکلات کے باوجود تدریس کو بخوبی نباہتے ہوئے تعلیم کی بحالی میں اساتذہ اپنا بہترین کردار ادا کررہے ہوتے ہیں۔

چونکہ اساتذہ طلبا کو مستقبل کےلیے تیار کرتے ہیں، اس لیے اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ وہ اپنے مشکل کام اور نازک فریضے کو پہچانیں، اپنے آپ کو ہر طرح کے چیلنج، بدلتے حالات کے ساتھ نئی مہارتیں اور جدید طریقۂ تدریس کےلیے تیار رکھیں تاکہ طلبا کو زیورِ تعلیم سے بہتر طور پر آراستہ کرنے میں حائل مشکلات خود بخود آساں ہوتی چلی جائیں۔

یومِ اساتذہ ایک ایسا موقع ہے جس سے اساتذہ اور طلبا جذباتی طور پر منسلک ہوتے ہیں۔ اساتذہ اس لیے کیوں کہ ان کی کاوشوں اور محنت کو طلبا، اسکول انتظامیہ، والدین اور دوسرے کئی اداروں کی طرف سے بھی سراہا جاتا ہے اور طلبا اس لیے کہ وہ اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کریں، جنھوں نے ان کی زندگیوں میں مثبت اثر ڈالا ہے۔ نیز اس موقع پر والدین اپنے بچوں کے اساتذہ کی کارکردگی پر تعریف اور شکریہ ادا کرتے ہوئے اساتذہ کو تہنیتی خطوط بھیج سکتے ہیں۔ آج کے دور میں ہم سوشل میڈیا کے توسط سے مختلف اساتذہ کو ان کی بہترین خدمات کے عوض خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کرسکتے ہیں اور طلبا اپنے اساتذہ کا گل دستہ، چاکلیٹ، تہنیتی کارڈ پیش کرکے، یا شخصیت نگاری، شاعری اور ڈرائنگ وغیرہ کے ذریعے شکریہ ادا کرسکتے ہیں۔ صاحبِ حیثیت طلبا اپنے والدین کی اجازت سے اپنے اساتذہ کےلیے ظہرانے، عشائیے یا کسی اور پارٹی کا اہتمام کرکے ان کی خدمات کے اعتراف کا اظہار کرسکتے ہیں۔ نیز طلبا اپنے اساتذہ کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنا کر ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کرسکتے ہیں۔

یومِ اساتذہ پر اسکول انتظامیہ طلبا کے ساتھ مل کر اسکول کو سجاکر اساتذہ کےلیے تقریب کا اہتمام کریں اور ان کی بےلوث خدمات پر ان کا شکریہ ادا کریں۔ اس موقع پر ہر معلم سے الگ الگ بات چیت کو یقینی بنائیں اور ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کریں۔ ہوسکتا ہے کچھ اساتذہ مختلف مشکلات کا شکار ہوں، اس موقع پر ان کی ڈھارس بندھائیں۔ نیز اساتذہ میں اسناد، شیلڈ اور تحائف بانٹیں۔ ممکن ہو تو نقد انعام یا تنخواہ میں اضافہ کریں تاکہ وہ مزید دل جمعی، اعتماد اور شوق سے قوم کی تعمیر میں اپنا مثبت ادا کریں۔

اساتذہ طلبا کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان کی پرورش بھی کرتے ہیں۔ وہ انھیں بہتر مستقبل کےلیے تیار کرتے ہیں کیوں کہ اساتذہ علم اور حکمت کی حقیقی مورت ہوتے ہیں۔ وہ طلبا اور عام لوگوں میں بیداری پیدا کرتے ہیں۔ وہ دنیا میں روشنی کا سرچشمہ ہیں، ان کےلیے جو جہالت کی وجہ سے تاریکی کی طرف گامزن ہیں۔ ہمارے اساتذہ ہی ہماری کامیابی کے اصل ستون ہیں۔ وہ علم حاصل کرنے، اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور ہمارا اعتماد بڑھانے کے ساتھ ساتھ کامیابی کا راستہ منتخب کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ لیکن طلبا کی زندگیوں اور قوم کی تعمیر میں اس قدر اہم کردار ادا کرنے کے باوجود انھیں شاذ و نادر ہی سراہا جاتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ لہٰذا ایک طالب علم، والدین، اسکول انتظامیہ اور ذمے دار شہری کے طور پر ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان کا شکریہ ادا کریں اور ان کی قربانیوں کی دل کھول کر تعریف کریں۔ یومِ اساتذہ ہمیں یہ فرض ادا کرنے کا مثالی موقع عطا کرتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں