52

موساد نے حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز میں دھماکے کیسے کیے

[ad_1]

موساد نے یقینی بنایا کہ زیادہ تر صارفین پیجر کو دونوں ہاتھوں کے ساتھ تھامے رہیں تاکہ زیادہ جانی نقصان ہو، رپورٹ

موساد نے یقینی بنایا کہ زیادہ تر صارفین پیجر کو دونوں ہاتھوں کے ساتھ تھامے رہیں تاکہ زیادہ جانی نقصان ہو، رپورٹ

نئی دہلی: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز کو دھماکے سے اُڑانے کے آئیڈیا پر عملی جامہ کیسے تیار کیا اور کس طرح عمل درآمد کیا یہ ایک پُراسرار کہانی ہے جس سے امریکی میڈیا نے پردہ اُٹھا دیا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے غیر متوقع اور ناقابلِ تصور پیجرز دھماکوں سے دنیا کو حیران کردیا۔ حزب اللہ کے کمانڈرز اور جنگجوؤں کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ان کے ہاتھوں میں پیجرز نہیں بلکہ اسرائیلی بم ہیں۔

یہ پیجرز لبنان کے کونے کونے میں موجود حزب اللہ کے کمانڈرز اور کارکنان کے ہاتھوں میں یکے بعد دیگرے پھٹنے لگے اور 3 ہزار سے زائد کمانڈرز اور کارکن شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔

موساد نے یقینی بنایا کہ پیجرز اس وقت پھٹیں جب حزب اللہ کے کارکن اور کمانڈرز دونوں ہاتھوں سے اسے استعمال کر رہے ہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان ہو۔

یہ خبر پڑھیں : حزب اللہ کے پیجرز دھماکوں میں ملوث بھارتی شہری کے ریڈ وارنٹ جاری

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیلی ایجنسی موساد نے 2022 میں پیجرز کا آئیڈیا پیش کیا تھا اور حماس کے 7 اکتوبر کے حملے سے ایک سال سے زیادہ پہلے سے منصوبے کے کچھ حصوں پر عمل درآمد شروع کردیا تھا۔

اپولو پیجرز کو میدان جنگ جیسے سخت حالات میں استعمال کے لیے بنایا جاتا تھا۔ یہ واٹر پروف تھے اور اس میں ایک بڑی بیٹری لگائی گئی تھی جو چارج کیے بغیر مہینوں تک چل سکتی تھی۔

حزب اللہ نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ جس ڈیوائس کو وہ ایک دوسرے سے رابطے کے لیے حتمی ٹول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اس کا انجام کیا ہوسکتا ہے۔

اس پیجرز کی سب سے خطرناک خصوصیت دو مشتمل ڈی-انکرپشن طریقہ کار تھی جس نے یقینی بنایا کہ زیادہ تر صارفین پیجر کو دونوں ہاتھوں کے ساتھ تھامے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : حزب اللہ نے موبائل کی جگہ پیجرز استعمال کرنا کب اور کس کے کہنے پر شروع کیا

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حزب اللہ کے رہنما ممکنہ تخریب کاری سے چوکنا تھے اس لیے یہ پیجرز اسرائیل، امریکا یا کسی دوسرے اسرائیلی اتحادی ملک کے بجائے 2023 میں تائیوان سے اپولو پیجرز منگوانے کے لیے درخواستیں طلب کی تھیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق تائیوان کی حکومت اور کمپنی کو موساد کے اس خفیہ منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔

مبینہ طور پر اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے ایک بھارتی کے ذریعے کے حزب اللہ کے پیجرز کا آڈر حاصل کروایا جس نے پیجرز میں دھماکا خیز مواد لگایا تھا۔

 



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں