[ad_1]
تل ابیب: اسرائیل کی فوج اور حکومت ایک سال مکمل ہونے کے باوجود تاحال غزہ سے اپنے یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کو ممکن نہیں بنا سکی ہیں جس پر احتجاج کرتے ہوئے عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حملہ کرکے 1500 کے قریب فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا اور 250 افراد کو یرغمال بناکر غزہ لے گئے تھے۔
جس کے بعد سے اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس نے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا۔ اندھا دھند بمباری میں 43 ہزار فلسطینیوں کو شہید اور 98 ہزار کو زخمی کردیا لیکن یرغمالیوں کا سراغ نہ لگا پائے۔
اسرائیلی بمباری میں متعدد یرغمالی مارے بھی گئے لیکن نیتن یاہو یرغمالیوں کے اہل خانہ کو سب اچھا کی رپورٹ دیتے رہے جس پر ان کے خلاف خود ان کے ووٹرز احتجاجاً باہر نکل آئے۔
یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل پر نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین شریک ہوئے۔ مظاہرین نے یرغمالیوں کی بازیابی میں ناکامی پر حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نیتن یاہو کو ایک آمر قرار دیا جن کے منفی اقدامات اور جارحانہ عزائم کے باعث خود اسرائیلی یرغمالیوں، فوجیوں اور شہریوں کی جانیں داؤ پر لگ گئیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردینے کا وقت ااگیا ہے چاہے ہو دنیا کے کسی کونے میں ہوں۔
[ad_2]
Source link