25

غزہ جنگ: مسلسل اسرائیلی بربریت کا ایک سال

غزہ کا مکمل اسٹرکچر اسرائیل کے ان حملوں میں تباہ ہوچکا ہے۔ (فوٹو: فائل)

غزہ کا مکمل اسٹرکچر اسرائیل کے ان حملوں میں تباہ ہوچکا ہے۔ (فوٹو: فائل)

گزشتہ برس 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی غزہ جنگ کو آج ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ اس ایک سال کے دوران اسرائیل نے ظلم و بربریت کا وہ کھیل دکھایا ہے جس کی مثال بھی کوئی دوبارہ دیکھنا نہ چاہے گا۔

صہیونی بربریت کے اس سال کے دوران ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 42 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، جن میں سولہ ہزار بچے اور گیارہ ہزار خواتین شامل ہیں، جب کہ ایک لاکھ سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔ یہاں تک اسرائیل نے جنگی اصولوں سے انحراف کرتے ہوئے اسپتالوں کو بھی نہیں بخشا۔ غزہ کا مکمل اسٹرکچر اسرائیل کے ان حملوں میں تباہ ہوچکا ہے اور ان ہر جانب بربادی نظر آرہی ہے۔

گزشتہ سال حماس نے اسرائیلی مظالم کے خلاف 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ایک ہزار راکٹس فائر کیے تھے اور مقبوضہ فلطسین کے علاقوں پر قائم اسرائیلی آبادیوں اور فوجیوں پر سرحد پر قائم بارڈر توڑ کر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے اس حملے میں سیکڑوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بھی بنایا تھا۔

حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کے ان ہی حملوں کو جواز بنا کر اسرائیل نے اگلے دن ہی غزہ کے شہریوں پر بدترین فضائی بمباری کا آغاز کیا اور ساتھ ہی کچھ دن بعد زمینی کارروائی بھی شروع کردی، جو آج تک بدستور جاری ہے۔ آج اس جنگ کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے صورتحال یہ ہے کہ اب یہ جنگ غزہ سے نکل کر لبنان تک پھیل گئی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں ایران، شام، عراق اور یمن پر بھی اسرائیل نے حملے کیے اور ان ممالک سے بھی اسرائیل پر حملے ہوئے۔

غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں تو کی گئیں لیکن اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے سامنے سب کوششیں رائیگاں ہوئیں اور اسرائیل مستقل جنگ بندی پر راضی نہیں ہوا۔

نومبر 2023 میں چار روزہ جنگ بندی پر دونوں فریقین نے عالمی ثالثوں کی موجودگی میں اتفاق کیا تھا اور اس دوران دونوں اطراف سے قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا گیا مگر بعد ازاں جنگ دوبارہ شروع ہوگئی۔ بعد ازاں امریکی صدر جوبائیڈن اور دیگر ممالک کی جانب سے بھی جنگ بندی کی کئی کوششیں ہوئیں یہاں تک کہ ایک موقع پر اسرائیل اور حماس دونوں امریکی صدر کی پیش کی گئی جنگ بندی تجاویز اور اس کے نکات پر آمادہ بھی ہوئے مگر اسرائیل کے پیچھے ہٹ جانے کے باعث معاہدہ نہ ہوسکا۔

افسوس ناک صورتحال یہ رہی کہ دنیا میں امن قائم کرنے کے نام نہاد علم بردار امریکا نے اسرائیل کے ان مظالم میں برابر کا ساتھ دیا اور الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک اسرائیل کو فوجی امداد کی مد میں 17 ارب ڈالر کی امداد دی جو اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم کو فعال رکھنے، جہازوں کے لیے تیل خریدنے سمیت دیگر ہتھیار خریدنے میں استعمال کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق حزب اللہ اور ایران کے حملے روکنے اور ان کے خلاف امریکا ایران کو انٹیلی جنس معلومات بھی فراہم کرتا رہا ہے۔

غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اب تک غزہ کے 20 لاکھ فلسطینی بے گھر ہیں جب کہ اسرائیل کے شمالی علاقوں میں رہنے والے تقریباً 2 لاکھ کے قریب اسرائیلی بھی یا تو بے گھر ہیں یا گھروں میں محصور ہیں۔ اسرائیل گزشتہ ایک سال کے دوران ہزاروں ٹن بم برسانے اور ہزاروں فوجیوں کے ساتھ زمینی کارروائی کرنے کے باوجود غزہ سے حماس کا وجود ختم نہیں کرسکا اور اسے آج بھی غزہ میں مزاحمت کا سامنا ہے۔ لیکن اسرائیل کی اس ہٹ دھرمی کے باعث خدشہ ہے کہ یہ جنگ مزید ممالک تک پھیلے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔





Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں