[ad_1]
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر”ملک گیر یوم یکجہتی فلسطین“ کے سلسلے میں کراچی میں تقریباً 12 بجے دن بیک وقت سیکڑوں مقامات پر شہر کی اہم شاہراؤں اور سڑکوں پر اسرائیل کیخلاف احتجاج اور نہتے و مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔
کراچی کے شہریوں، تاجروں، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرز، علماء کرام، اساتذہ و طلبہ، نجی و سرکاری اداروں کے ملازمین اپنے دفتروں، دکانوں، تعلیمی اداروں اور گھروں سے نکل کر اور فلسطین کے جھنڈے اُٹھا کر سڑک کے کنارے کھڑے ہوگئے اور امریکہ و اسرائیل اور اس کی سرپرستی کرنے والے مغربی ممالک، اقوام متحدہ کی ناکامی و دہرے معیار کیخلاف اور اہل غزہ و حماس کے مجاہدین کے حق میں پُر جوش نعرے لگائے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اُٹھائے ہوئے تھے، احتجاج میں خواتین بھی شامل تھیں، خواتین نے مختلف سڑکوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت پاور ہاؤس چورنگی، نارتھ کراچی میں مرکزی احتجاج کیا گیا جس میں عام شہریوں سمیت اسکولوں کے طلبہ نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کے ایم سی بلڈنگ کے سامنے سٹی کونسل کے ارکان کے احتجاج اور سیکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے نیو ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے احتجاج کی قیادت کی۔
شہر میں دوپہر کے وقت جگہ جگہ احتجاج کے باوجود ٹریفک کی روانی متاثر نہیں ہوئی اور گاڑیاں چلتی رہیں، اس دوران مسافروں اور گاڑیوں میں سوار لوگوں نے بھی احتجاجی مظاہرین سے یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف نفرت کا اظہار کیا۔ احتجاج کے دوران متعدد مقامات پر کیمپ لگائے گئے۔ کیمپوں اور سڑکوں پر بھی فلسطینی ترانے، القدس ہمارا ہے، لبیک یا اقصیٰ، لبیک یا غزہ چلائے اور فلسطینی پرچم لہرائے جاتے رہے۔
منعم ظفر خان نے پاور ہاؤس چورنگی پر احتجاج کے دوران شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہل غزہ نے اسرائیل کی حالیہ دہشتگردی کے 365 دن مسلسل مزاحمت و جدو جہد اور قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ہے، بچوں، بزرگوں اور خواتین نے جذبہ ئ ایمانی اور ثابت قدمی کا بے مثال مظاہرہ کیا ہے، اہل غزہ و فلسطین نے اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہمیں شہادتیں اور قربانیاں تو قبول ہیں لیکن انبیاء کی سرزمین فلسطین اور قبلہ ِ اوّل کی آزادی سے کم کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کریں گے۔
[ad_2]
Source link