[ad_1]
واشنگٹن: امریکا کی اسپرٹ ایئر لائنز نے 2 خواتین مسافروں کو مختصر لباس پہننے کی وجہ سے پرواز بھرنے سے کچھ دیر قبل طیارے سے زبردستی اتار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خواتین مسافروں نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹوں میں ایئرلائن کے عملے کے اس امتیازی سلوک سے متعلق بتایا۔
ٹریسا نامی مسافر نے لکھا کہ وہ اپنی دوست تارا کیہدی کے ساتھ لاس اینجلس سے نیو اورلینز جانے والی پرواز پر سوار ہوئی تھی۔ ٹکٹ لیتے ہوئے انھیں طیارے کے ڈریس کوڈ سے متعلق کچھ آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
ٹریسا نے لکھا کہ ہم دونوں نے ایک سوئٹر پہن رکھا تھا اور نیچے مختصر لباس تھا۔ طیارے میں گرمی کی وجہ سے سوئٹر اتار دیا جس پر عملے نے اعتراض کیا جب کہ دیگر مسافروں کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔
ٹریسا نے کہا کہ جب ہم نے ڈریس کوڈ سے متعلق تحریری ہدایات دکھانے کی ضد کی تو عملے کے سپروائزر نے ہمیں دھمکایا کہ اگر ہم نے طیارہ نہیں چھوڑا تو وہ پولیس کو بلائے گا۔
ٹریسا اور تارا کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا جس پر انھیں چار و ناچار طیارے سے اترنا پڑا۔ اس سلوک پر ایئرلائن کمپنی پر مقدمہ کریں گے۔
دی انڈیپنڈنٹ کو ای میل پر جواب میں اسپرٹ ایئر لائنز نے بتایا کہ ہمارا کنٹریکٹ آف کیریج دستاویز جس سے تمام مسافر ہمارے ساتھ ریزرویشن کے وقت اتفاق کرتے ہیں، اس میں مسافروں کے لیے لباس کے مخصوص معیارات بالکل واضح لکھے ہوئے ہیں کہ وہ فحش یا اشتہا انگیز نہیں ہونے چاہیے۔
اس کے باوجود ہم اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور کوئی غفلت یا امتیازی سلوک پایا گیا تو ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔
[ad_2]
Source link