52

سینکڑوں سابق افغان فوجیوں کی برطانیہ منتقلی کی درخواستیں منظور

[ad_1]

برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں کو "ٹرپلز" کا نام دیا گیا تھا

برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں کو “ٹرپلز” کا نام دیا گیا تھا

  لندن: برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا۔

ان فوجیوں کا تعلق افغان اسپیشل فورسز سے تھا جس نے طالبان کے خلاف جنگ میں برطانوی فوج کے شانہ بشانہ حصہ لیا تھا۔ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان فوجی اپنے خلاف کارروائی کے خوف سے بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے۔

برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں کو “ٹرپلز” کا نام دیا گیا۔ تاہم اس فورس سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار افغان اہلکاروں کی برطانیہ میں آبادکاری کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

نام نہاد “ٹرپلز” افغان فوجیوں کی ایلیٹ یونٹ کو کہا جاتا ہے جسے برطانیہ نے بنایا اور مالی وسائل فراہم کیے تھے۔ طالبان نے حکومت میں آنے کے بعد ٹرپلز کے اہلکاروں کو بالخصوص نشانہ بناکر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

اب نئی پیش رفت کے مطابق برطانوی وزیر دفاع لیوک پولارڈ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ درخواستوں کا نئے سرے سے جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ کچھ درخواستیں غلط طریقے سے مسترد کر دی گئی تھیں، تاہم اس میں ہماری کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔

پولارڈ نے بتایا کہ حکومت نے 25 فیصد مسترد کی جانے والی درخواستیں اب منظور کرلی ہیں، کیونکہ جائزے میں نئے شواہد ملے ہیں کہ کچھ افغان فوجیوں کی تنخواہیں براہ راست برطانیہ کی حکومت ادا کرتی تھی، جس کے باعث وہ دوبارہ آبادکاری کے اہل ہیں، اور اس ثبوت کو ان کی درخواستوں میں نظر انداز کردیا گیا تھا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے بہت سے معاملات کا فوری جائزہ لیا ہے کیونکہ طالبان حکومت میں بہت سے سابق افغان فوجیوں کو خطرہ لاحق ہے، تاہم درخواستوں کا اچھی طرح جائزہ لیا جائے گا اور ضروری نہیں کہ تمام ٹرپلز کی درخواستیں منظور کرلی جائیں۔



[ad_2]

Source link

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں