[ad_1]
نئی دہلی:
کینیڈا کی جانب سے سکھ رہنما قتل کیس میں بھارتی ہائی کمشنر سمیت دیگر سفارت کاروں کو شامل تفتیش کرنے پر مودی سرکار تلملا اُٹھی اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق کینیڈین سفارت کاروں کو ہی ملک بدر کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے اپنی سرزمین پر خالصتان رہنما کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور سفارت کاروں کے ملوث ہونے کے کیس میں تفتیش کے دائرہ کار کو بڑھا دیا۔
جس کے تحت کینیڈا کی حکومت نے بھارتی حکومت کو ایک سفارتی مراسلہ بھیجا گیا ہے جس میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور دیگر سفارت کاروں کو ہردیپ سنگھ نِجر کیس میں شامل تفتیش کرنے کی اطلاع دی گئی تھی۔
جس پر بھارت نے نہ صرف کینیڈین ناظم الامور کو طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا بلکہ کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر سمیت 6 اعلیٰ سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم بھی دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کینیڈا نے مجرمانہ سرگرمیوں پر بھارتی ہائی کمشنر سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو ڈی پورٹ کردیا
بھارتی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنے ہائی کمشنر سمیت دیگر سفارتی عملے کی حفاظت کے معاملے پر تشویش ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ہردیپ سنگھ نجر کیس میں اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں کو کینیڈا کی جانب سے شاملِ تفتیش کرنے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
یاد رہے کہ 45 سالہ خالصتان رہنما ہردیب سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں مسلح افراد نے کینیڈا کے علاقے کولمبیا میں قتل کر دیا تھا۔
کینیڈا نے اس قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی را پر عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تفتیش سے معلوم ہوا اس میں بھارتی سفارت کار بھی ملوث تھے۔
جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہیں اور متعدد بار ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرچکے ہیں۔
[ad_2]
Source link