[ad_1]
کابل: افغانستان میں طالبان حکومت نے میڈیا کے لیے اخلاقی دائرہ کار متعین اور اصول و ضوابط مرتب کرنے سے متعلق قانون متعارف کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی طالبان حکومت کی اخلاقیات کی وزارت نے ایک قانون کے نفاذ عہد کیا ہے جس میں نیوز میڈیا پر تمام جانداروں کی تصاویر شائع کرنے پر پابندی ہوگی۔
طالبان کی وزارتِ اخلاقیات کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ میڈیا سے متعلق نئے قوانین کو بتدریج نافذ کیا جائے گا اور آپ سے درخواست ہے کہ اسلام کی تذلیل نہ کریں۔
ترجمان سیف الاسلام خیبر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قانون کے نفاذ کے لیے جبر نہیں کیا جائے گا البتہ لوگوں کو قائل کرنے کے لیے کام کریں گے کہ جانداروں کی تصاویر اسلامی قوانین کے خلاف ہیں۔
سیف الاسلام خیبر نے بتایا کہ قندھار، ہلمند اور تخار میں بھی اس قانون کے نفاذ کا کام شروع ہوگیا بقیہ صوبوں میں بھی آہستہ آہستہ نافذ کیا جائے گا۔
تاہم قندھار میں مقامی صحافیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حوالے سے تاحال وزارتِ اخلاقیات کا کوئی حکم نامہ موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اخلاقی پولیس نے ہمیں تصاویر اور ویڈیوز لینے سے روکا ہے۔
البتہ صحافیوں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ دور سے تصاویر لیں اور کم سے کم واقعات کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور آہستہ آہستہ اپنی اس عادت کو ختم کردیں۔
یہ قانون اُس وقت متعارف کرایا گیا جب طالبان حکومت نے حال ہی میں اسلامی قانون کی اپنی سخت تشریحات کے لیے باقاعدہ قانون سازی کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان کے پہلے دورِ حکومت میں بھی 1996 سے 2001 تک میں ملک بھر میں ٹیلی ویژن اور جانداروں کی تصاویر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے باعث میڈیا ورکز کی تعداد 8 ہزار 400 سے گھٹ کر5 ہزار رہ گئی جن میں صرف 560 خواتین باقی بچی ہیں۔
[ad_2]
Source link